ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
جی صاحب تو آزاد ہیں رسوم کے پابند نہیں ۔ میرا نام لے کر کہا ک اگر وہ نہیں ائے تو آپ خود ہی ان کے پاس چلے جایئے آزادی تو یہی ہے ۔ فرمایا کہ ہاں میں آزاد ہوں اور آزاد کا غلام ہوں مجھے خود جانے میں کوئی عذر نہیں ۔ لیکن آزاد آزادوں کی سی شکل بنا کر جاؤں گا ۔ پاجامہ اتار کر ننگا جاؤں گا کیا اب بھی وہ ملے گا ۔ اس پر وہ خاموش ہوگئے حالانکہ ماموں صاحب کو محض انہیں ہرانا تھا سچ مچ تھوڑا ہی ایسا کرتے ۔ لیکن یہ ڈرگئے ۔ اس پر مامون صاحب کو بہانہ ہاتھ آگیا اور گو چلنے کے لئے کھڑے ہوگئے تھے لیکن پھر بیٹھ گئے مجھ سے حافظ صاحب نے یہ واقعہ بیان کیا تو میں نے کہا کہ میاں تم ہاں کہہ دیتے اور واقعی میں تو اس حال میں بھی ان سے مل کر لیتا کیونکہ میرا کیا بگڑتا میں آنکھ بند کر کے مصافحہ کرلیتا وہ کہنے لگے کہ میں تو ڈرگیا کہ کہیں سچ مچ ننگے ہو کر نہ چل کھڑے ہوں ۔ اس مذاق کے بزرگ تھے مگر یہ سب زبانی باتیں تھیں شریعت کو ضروری سمجھتے تھے اور کوئی فعل صریح شریعت کے خلاف بھی نہ کرتے تھے جب میں نے رسالہ ظہور العدم بنور القدم وحدہ الوجود میں تصنیف کیا جس میں سارے شکوک بہت بست کے ساتھ درج ہیں جس کے لکھنے میں دس روز صرف ہوئے تو میں نے ماموں صاحب کو خواب میں دیکھا کہ بہت خوش ہیں میں سمجھا کہ ان کے مذاق کے موافق رسالہ جو لکھا ہے عجب نہیں ان کی روح خوش ہوئی ہو ۔ اب اس مسئلہ کے متعلق کچھ ضروری بیان کرتا ہوں وہ یہ کہ اصل میں یہ ایک مسئلہ کلامی ہے ۔ اس کا مراقبہ اضمحلال وجود کائنات کے استحضار کے لئے صوفیہ نے تجویز کیا ہے ورنہ دراصل یہ مسئلہ تصوف کا نہیں ہے ۔ مقصود اس مراقبہ سے اس کا پیدا کرنا ہے ۔ وجود قوی کے سامنے وجود ضعیف کالمعدوم ہے ۔ اس کے لئے رسوخ سے وہ درجہ حاصل ہوجاتا ہے ۔۔ موحد درپائے ریزی زرش چہ فولاد ہندی نہی برسرش امید و ہراسش نباشد زکس ہمیں ست نبیاد توحید وبس یعنی کسی کے نافع وضار ہونے سے متاثر نہ ہو ۔ لیکن اگر کسی کے اعتبار سے یہ مراقبہ خطرناک ہو تو وہ نہ کرے چنانچہ میں اس کو خطرناک سمجھتا ہوں البتہ ماہم بضارین بہ من احد الاذبان الل اور اس کے امثال کا مراقبہ بے خطرہ ہے ۔ اس رسالہ میں میں نے یہ بھی لکھا ہے کہ حاصل اس مسئلہ کا ربط الحادث بالقدیم ہے اور اس میں پانچ مذہب ہیں حکماء کے ان میں سے ایک مذہب یہ وحدۃ الوجود ہے ایسی حالت میں اس کو کتاب وسنت میں ٹھونسنا ضروری نہیں ۔