ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
اور فرمایا کہ چنگ و رباب سے مراد یہ تن تن نہیں بلکہ ملامت خلق مراد ہے ۔ یہ غرض ایسے آزاد تھے لیکن پھر بھی اس کا اہتمام تھا کہ عوام کے عقائد نہ بگڑنے پائیں اور شریعت کا انتظام باقی رہے وہ ایسی ایسی باتیں فرمایا کرتے تھے ۔ باتیں سب پتہ کی کہتے تھے مگر مشکل یہ ہو گئی تھی کہ لوگ بگڑتے تھے کیونکہ سمجھتے نہ تھے گو میرے ماموں تھے مگر پھر بھی میں نے اوروں کی مصلحت کی بناء پر ان سے بلکل کنارہ کرلیا تھا ۔ ادھر حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے بھی روحانی دستگیری فرمائی خواب میں فرمایا کہ اپنے ماموں کے پاس مت بیٹھا کرو خارش ہوجائے گی ۔ اہل تعبیر نے کہا کہ ہے کہ خارش اور جذام کی تعبیر بدعت ہے چاہے غلبہ حال سے معذور ہوں لیکن حقیقت تو بدعت ہے ۔ میں نے دیکھا کہ عوام پر ان سے میرے تعلق رکھنے کا برا اثر پڑتا ہے ۔ جب یہاں تک توبت ٌپہنچ گئی اور ادھر دیکھا کہ جس غرض سے میں نے ان سے رجوع کیا تھا وہ غرض بھی حاصل نہ ہوئی یعنی رفع پریشانی بلکہ اورالٹی پریشانی بڑھ گئی تو ادب سے عذر کردیا اور ادب سے تبلیغ بھی کردی ۔ یعنی میںنے ان کو خط میں یہ بھی لکھ دیا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ کا حال اور قال شریعت کے موافق ہوجائے ۔ بس اس پر بگڑ گئے لیکن کہ تم مجھے وزندیق ہی رہنے دو تم کو تمہاری شریعت مبارک ہو مجھ کو میرا الحاد اور زندقہ مبارک ہو ۔ مگر اس خفگی میں بھی یہ رعایت کی لکھا کہ تم جو ان صالح مقبول الدعاء ہو تم یہ دعا میرے لئے مگر اس خفگی میں بھی یہ رعایت کی لکھا کہ تم جوان صالح مقبول الدعاء ہو تم یہ دعا میرے لئے ہر گز نہ کرو وہ جو میری ساری عمر کی ایک کمائی ہے کہیں جاتی نہ رہے خفگی میں بھی معتقد تھے اخیر میں یہ بھی لکھا کہ میں اب بھی حاضر ہوں اگر اس دولت کو لینا چاہو لے لو جو سینہ بہ سینہ حضرت علی کرم اللہ وجہ سے مجھ کو حاصل ہوئی ہے ۔ اتنا تو میں نے ان کو خفا کیا لیکن پھر بھی اتنی عنایت تھی ۔ میں نے لکھا کہ میں اس دولت کے لینے کے لئے حاضر ہوں گے مگر پہلے میرا یہ اطمینان کردیا جائے کہ وہ شریعت کے مطابق ہے ورنہ مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں ۔ پھر کوئی جواب نہیں آٰیا پھر وہ تھانہ بھون تشریف لائے تو میں ملنے نیہں گیا ویسے دل سے متعقد تھا لیکن علیحدگی کی ضرورت تھی میں کیا کروں اسی زمانہ میں ماموں واجد علی صاحب کا انتقال ہوا تھا شکایت کی کہ دیکھو میرے بھائی کی تعزیت کے لئے بھی نہیں آیا حافظ عبدالحی صاحب جو حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ للہ کے مرید تھے اور ماموں صاحب کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے انہوں نے عرض کیا کہ پیر