ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
غرض یہ مسئلہ دراصل کلام کا ہے لیکن صوفیہ نے اس سے اپنے مقاصد میں کام لیا ہے کیونکہ یہ معین مقصود ہے اور معین کا کتاب وسنت میں ہونا ضروری نہیں ہاں کتاب وسنت کا مصادم نہ ہونا ضروری ہے پس یہ مسئلہ بھی کتاب وسنت میں مذکور نہیں بلکہ مسکوت عنہ ہے ۔ انصاف کی بات یہی ہے صوفیہ نے اور چیزیں بھی محض اس لئے لی ہیں کہ وہ ان کے مقصود کی معین ہیں اور ان کے یہاں تو اتنی وسعت ہے کہ اپنے مقاصد کے لئے جوگیہ کا جس دم تک لے لیا ہے اور میں نے ایسی چیزوں کے لے لینے کی ایک اصل بھی نکالی ہے ۔ وہ یہ کہ جناب رسول کریم نے غزوہ خندق میں ، خندق سے کام لیا ۔ جب احزاب چڑھ آئے اور اندیشہ ہوا کہ دشمن کے شہر کے اندر گھس آئیں گے اور مسلمانوں کی کم جماعت تھی اور وہ بہت بڑی جماعت تھی تو ملوک عجم کی لڑائی کے موقع پر یہ عادت تھی کہ درمیان میں خندق کھود لیتے تھے ۔ اس زمانہ میں آپ گولے تو تھے نہیں تیر تھے جو ایک حد خاص تک جاتے تھے اس وقت حضرت سلیمان فارسی نے خندق کی رائے دی حالانکہ یہ بادشاہاں عجم کا فعل تھا مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رائے کو قبول فرمایا ۔ مگر شرط یہ ہے کہ جس چیز کو لیا جائے وہ کتاب وسنت کے مصادم نہ ہو پس ایسی انتظامی چیزوں کو لے لینا جائز ہے مگر اس کا دین سمجھنا جائز نہیں ۔ یہ سب تقریر ایک نو وارد صاحب کے تشریف لانے پر فرمائی جو پیر زادہ بھی تھے ۔ ان کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا کہ آپ کے بیٹھنے سے یہ جوش اٹھا باقی حقائق اہل حقائق اہل ہی جانیں میں تو ایک بد استعداد طالب علم ہوں لیکن بزرگوں سے جو باتیں سنی ہیں ان کی بناء پر الحمد اللہ میں کہہ سکتا ہوں کہ طریق کی حقیقت میں مجھ کو کوئی اشتباہ باقی نہیں رہا ۔ اب اس کو چاہے کوئی فخر سمجھے چاہے شکر بات یہ ہے کہ الحمد اللہ اہل اللہ کی محبت اور ادب میرے دل میں ہمیشہ سے ہے اس لئے کسی اللہ اللہ کرنے والے کے کسی قول کا گو میں خود قائل نہ ہوں لیکن تاویل اور توجیہ اس کی بھی ایسی دیتا ہوں کہ بزرگوں پر اعتراض وارنہ ہو لیکن شرط یہ ہے کہ دوکاندار نہ ہو غلطی میں مبتلا ہو ۔ پھر فرمایا بعض لوگ اوجھڑی نہیں کھاتے چنانچہ مجھے بھی نفرت ہے گو جانتا ہوں کہ حلال ہے اور میں نہیں بلکہ بہت لوگ بہت سے حلال چیزیں نہیں کھاتے کیونکہ وہ ان کو بالطبع مرغوب اسی طرح اس قسم کے مسائل جو کتاب وسنت میں منطوق نہین مجھ کو بالطبع پسند نہیں ۔ لیکن چونکہ اپنی ذات میں مصادم کتاب وسنت نہیں ۔ بشرطیکہ حدود کے اندر رہو ۔ اس لئے ایسے حضرات پر جوان کے عامل یا قائل ہیں اگر کوئی اعتراض کرتا ہے تو میں اس کا جواب دیتا ہوں ۔ جیسے نہ اوجھڑی کھانے والوں پر اعتراض کرنا چاہئے نہ کھانے