ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
انہیں دیکھا تو بہت پسند کیا ۔ فرماتے تھے کہ ان سے مل کر بڑا مزہ آیا میں نے جی میں کہا کہ ہاں دونوں آزاد ہیں اس واسطے مزہ آیا ۔ میرے یہ ماموں صاحب فرمایا کرتے تھے کہ ہمیں اس کی تو شکایت نہیں کہ ہم کو علماء کافر کہیں ۔ انہیں یہ تو ضرور کہنا چاہیے ۔ کیونکہ اگر وہ یہ نہ کہیں تو ہم تو ساری دنیا کو کافر بنادیں ۔ سو ہمیں اس کی تو شکایت نہیں لیکن یہ شکایت ہے کہ جو ہمارے پاس دولت باطنی ہے اس کو ہم سے کیوں نہیں حاصل کیا جاتا ہم اس پر راضی ہیں کہ ممبر پر بیٹھ کر تو ہمیں کافر کہیں لیکن خلوت میں آکر ہم سے وہ چیز حاصل کریں جو ہمارے پاس ہے ۔ تو ایسے آزاد بزرگ نے بھی شریعت کا اتنا پاس کیا کہ ممبر پر اپنی کو گورا کیا اس حفاظت شریعت کا ایک واقعہ ان ہی ماموں صاحب کا اور یاد آیا حیدر آباد سے اول بار کانپور میں تشریف لائے تو چونکہ جلے بھنے بہت تھے ان کی باتوں سے لوگ بہت متاثر ہوئے عبدالرحمن خان صاحب مالک مطبع نظامی بھی ان سے ملنے آئے اور ان کے حقائق ومعارف سن کر بہت معتقد ہوئے عرض کیا کہ حضرت وعظ فرمایئے تاکہ سب مسلمان متفع ہوں ۔ ماموں صاحب نے اس کا جواب عجیب از آدانہ زندانہ دیا ۔ کہا کر خان صاحب میں اور وعظ ۔ صلاح کار کجاؤ من خراب کجا ۔ پھر جب زیادہ اصرار کیا تو کہاں کہ ہاں ایک طرح کہہ سکتا ہوں اور اس کا انتظام کر دیجیئے عبدالرحمن خاں صاحب بے چارے متین بزرگ تھے سمجھے کہ ایسا طریقہ ہوگا کہ جس کا انتظام نہ ہوسکے ۔ یہ سن کر بہت اشتیاق کے ساتھ پوچھا کہ حضرت وہ طریقہ خاص کیا ہے ماموں صاحب بولے کہ میں بالکل ننگا ہو کر بازار میں ہو کر نکوں اس طرح کہ ایک شخص تو آگے سے میرے عضو تناسل کو پکڑ کر کھینچے اور دوسرا پیچھے سے انگلی کرے ساتھ میں لڑکوں کی فوج ہو اور وہ یہ شور مچائے جائیں بھڑوا ہے رہے بھڑوا ہے رے بھڑوا اور اس وقت میں حقائق و معارف بیان کروں کیونکہ ایسی حالت میں کوئی گمراہ تو نہ ہوگا سب سمجھیں گے کہ کوئی مسخحرہ ہے مہمل باتیں کررہا ہے پھر یہ شعر پڑھا اور شعر بھی ویسا ہی سوچا جیسا مذاق تھا ۔ ایں خرقہ کہ من درام در رہن شراب اولیٰ دیں دفتر بے معنی غرق مے ناب اولیٰ یہ تو مطلع ہے جو شعر انہوں نے پڑھا تھا وہ یہ ہے من حال دل اے زاہد باخلق نخواہم گفت کیں نغمہ اگر گریم باچنگ ورباب اولی