ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
جو معتمد ہوتے ہیں انہیں کے کام سپرد ہوتا ہے تو حضرت عالم گیر رحمتہ اللہ علیہ نے بھی حضرت سرمد علیہ الرحتمہ کی شکایت سننے کے بعد اپنے ایک معتمد امیر کو بھیجا کہ تم جاکر دیکھو اور تحقیق کرکے اصل حال سے مطلع کرو ۔ جیسے اب بھی ایسے امور تحقیقاتی کمیٹی مقرر کی جاتی ہے جسے آج کل کی اصلاح میں کمیشن کہتے ہیں ۔ بعضوں نے تو حضرت سرمد کی شکایت پہنچائی تھی بعضوں نے ان کی کرامات بھی نقل کی تھیں ۔ اس فرستادہ امیر نے اپنی تحققیات ختم کرنے کے بعد یہ شعر لکھ کر دربار شاہی میں بھیج دیا ۔ بر سرمد برہنہ کرامات تہمت است کشفے کہ ظاہر است از و کشف عورت است اس پر عالم گیر نے حکم دیا کہ ان سے جاکر کہا جائے کہ تم جان کر کوتاہی کرتے ہو اتباع شریعت کرو اور کپڑا پہنو ورنہ سزادی جاے گی جب یہ حکم شاہی حضرت سرمد کے پاس پہنچا تو انہوں نے یہ رباعی جواب میں لکھ کر بھیج دی ۔ آنکس کہ ترا تاج جہانبانی داد مارا ہمہ اسباب پریشانی داد پوشاد لباس ہر کرا عیبے دید بے عیباں را لباس عریانی داد اس جواب ہی سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ خالی نہ تھے ۔ ایسا جواب خالی بالخاء المعجمہ کا نہیں ہوسکتا حالی بالحاء المہملہ کا ہوسکتا ہے اور اس اضطراری عریانی کی بھی ایک نظیر ہے ۔ گو ایسی نظیر پیش کرنا یہ ہے تو گستاخی لیکن اس کا منشاء محض محبت اولیاءاللہ ہے کہ ان کے حالات کی کوئی اصل نکال لی جاوے وہ یہ ہے کہ بنی اسرائیل کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نسبت یہ خیال تھا کہ یہ جو ہماری طرح ننگے ہو کر نہیں نہاتے تو ان کے بدن میں کوئی عیب ہے اللہ تعالٰی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اس الزام سے اس طرح بری فرمایا کہ وہ ایک دن خلوت میں ننگے نہا رہے تھے کیونک خلوت میں ننگا ہو کر نہانا جائز ہے ۔ اللہ تعالٰی نے اس پتھر کو جس پر حضرت موسی علیہ السلام کے کپڑۓ رکھے ہوئے تھے حکم دیا کہ وہ کپڑے لے بھاگے چنانچہ وہ کپڑۓ لے کر بھاگا آپ غصہ میں اس کے پیچھے پیچھے دوڑے یہاں تک کہ پتھر ایسی جگہ جا کر ٹھہر گیا جہاں بنی اسرائیل جمع تھے کیونکہ اس کو یہی حکم تھا اور وہ حکم کا تابع تھا ۔ خاک و باد و آب وآتش بندہ اند بامن و تو مردہ باحق زندہ اند