ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
کی واقعیت ہی کی نفی کرتا ہے ان ہی کے مقابلہ میں اہل حق ن اول مسئلہ عقائد کا اسی کو قرار دیا ہے اور ہونا بھی ایسا ہی چاہیئے وجہ یہ کہ سب کا اصل الاصل مسئلہ اثبات صانع ہے اور اس کی دلیل کا مقدمہ بھی حقائق اشیاء کا ثبوت ہے کیونکہ جب کوئی چیز ثابت ہی نہ ہوگی تو وہ حق تعالٰی کے وجود کی دلیل کیسے بن سکے گی جب مصنوع نہ ہوگا صانع کا وجود کیسے ثابت کیا جاوے گا پس ابن المنصور کے قول کا محمل یہ ہوسکتا ہے اور حق بایں معنی احادیث میں مستعمل ہے چنانچہ وارد ہے البعث حق والوزن حق یعنی یہ سب چیزیں ثابت ہیں اسی طرح اناالحق کے معنی یہ ہوئے کہ میرا وجود ثابت ہے ۔ گو یہ تادیل ہی ہے مگر بعید نہیں اور اس تاویل میں علی کے مقدر ماننے کی بھی ضرورت نہیں ۔ اور اسی مغلوبیت کی وجہ سے حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی گو سخت پابند سنت ہیں اور اپنے خطوط میں اتباع شریعت کی بہت سختی سے تاکید فرماتے ہیں مگر حضرت منصور کے بے حد حامی ہیں حضرت مولانا روم دوسری جگہ فرماتے ہیں گفت فرعون نے انا الحق گشت پست گفت منصورے انالحق گشت مست لعنت اللہ آں انارا در قفا رحمت اللہ ایں انارا در وفا اور یہ علقی وزیر جوان کا مخالف تھا غالبا سلطنت کی مصالح کی بناء پر ہوگا کیونکہ یہ لوگ ذی اثر ہوتے ہیں اور اہل سلطنت کو اہل اثر سے ہمیشہ اندیشہ رہتا ہے کہ اگر یہ کہیں بگڑ بیٹھے تو سب لوگ انہیں کا ساتھ دیں گے اس لئے ایسے بزرگوں کے عیب نکال نکال کر بادشاہوں کے سامنے پیش کرتے رہتے ہیں عجب نہیں علقی بھی اس مذاق کا ہو بہر حال اکثر بزرگوں نے ان کو معذور سمجھا ہے لیکن بعض کا خیال ہے کہ وہ مغلوبیت ضعف اختیار کے درجہ تک تھی سلب اختیار کے درجہ تک نہ تھی اس لئے واقع میں یہ کلمہ ناشی قلت ادب سے تھا اس لئے عقوبیت میں مبتلا ہوئے اس موقع پر ایک اور مغلوب کا واقعہ یاد آگیا یعنی عالم گیر کے زمانے میں حضرت سرمد کے ساتھ ایسا ہی ہوا ہے ۔ جب حضرت سرمد کی برہنگی کی شکایت حضرت عالم گیر نے سنی تو یہ نہیں کیا کہ سئی سنائی باتوں پر کوئی حکم دے دیتے بلکہ اول تو تحقیق کے واسطے ایک امیر کو مقرر کیا کیونکہ ہر کام بادشاہ خود تو کر سکتا نہیں اعتماد ہی سے سلطنت کا کام چلتا ہے اور