ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
کوئی ایسا نہیں جس کو شبہ پڑ جائے بالخصوص جب کہ اللہ تعالٰٰی نے اس کا جواب بھی میرے ذہن میں القاء فرما دیا ہے اسکو زکوۃ سے سنئے البتہ کے سمجھنے کے لئے درسیات کی ضرورت ہے ۔ درسیاست بھی اللہ تعالٰی کی بڑی رحمت ہیں ۔ علماء کے قلوب میں یہ اللہ تعالٰی کی الہام فرمائی ہوئی ہیں ۔ یہاں تک کہ فلسفلہ اور منطق بھی جو داخل درس ہیں یہ بھی بڑے کام کی چیز ہیں گو یہ مبادی ہیں مقاصد نہیں لیکن چونکہ مقاصد کی تحصیل ان پر مبنی ہے اس لئے یہ بھی ضروری ہیں گو مقاصد کے درجہ کو نہیں پہنچتے مقاصد تو بہت عالی ہیں اگر علم کلام میں اور منطق میں مہارت ہو تو قرآن وحدیث وفقہ سمجھنے میں سہولت ہوجاتی ہے غرض جو یہ چیزیں درس میں داخل ہیں یہ بڑے کام کی ہیں چنانچہ انہیں کی بدولت یہ اشکال بھی حل ہوا ۔ جس کی تقریر یہ ہے کہ اللہ تعالٰی کی صفات کے جن میں رحمت بھی ہے دو تعلق ہیں ۔ ایک تعلق حق تعالٰی کے ساتھ اور وہ تعلق اتصاف کا ہے یعنی اس صفت کے ساتھ اللہ تعالٰٰی کا متصف ہونا اور ایک تعلق مخلوق کے ساتھ ہے ۔ اور وہ تعلق تصرف کا ہے یعنی مخلوق میں اس صفت کا اثر ایجاد ہونا توجہ تعلق اتصاف کا ہے وہ تو غیر مقید ہے یعنی اس میں عموم اور اطلاق ہے یعنی وہ رحمت فی نفسہ غیر محدود ہے لیکن جو درجہ مخلوق کے ساتھ تعلق کا ہے وہ مقید ہے یعنی کسی پر رحمت فرماتے ہیں کسی پر نہیں جیسے آفتاب خود اپنی صفت نور میں تو مقید نہیںلیکن جب اس کا نور زمین پر فائز ہوتا ہے تو وہاں چونکہ حجابات بھی موجود ہیں اس لئے وہاں قیود بھی ہیں تو یہ قید ادھر نہیں ہے ادھر ہے خلاصہ یہ کہ حق تعالٰی اپن صفت رحمت میں بالکل مقید نہیں لیکن جب اس صفت کا تعلق مخلوق سے ہوتا ہے تو چونکہ اس کامدار خاص اسباب کے ساتھ مشیت پر ہے اس لئے اس سے جب یہ صفت متعلق ہوتی ہے تو اس قید کے ساتھ جو اہل تقوٰی ہیں ان پر تو آخرت میں رحمت ہوتی ہے اور جو اہل تقوی نہیں ان پر نہیں ہوتی یہ جواب بھی سال ہا سال کے بعد میری سمجھ میں آیا اور غالبا میں اس وقت امرت سر میں تھا جب میں لاہور دانت بنوانے گیا تو امرت سر بھی جانا ہوا تھا اور چونکہ وہاں صرف ایک دن رہتا تھا اس لئے وہاں میں نے ملنے والوں کی کوئی روک تھام نہیں کی احباب نے اس انتظام بھی کرنا چاہا گو میں نے روک دیا کہ اس میں لوگوں کی دل شکنی ہوگی ۔ برخلاف اس کے لاہور میں پہرہ چوکی کا انتظام کیا گیا کیونکہ وہ بڑا شہر تھا اور دانت بنوالے کے لئے کئی دن رہنا تھا اگر ایسا نہ کیا جاتا تو ہر وقت رہجوم رہتا اور جس کام کے لئے جانا ہوا تھا اس