ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
عبداللہ سے کہا ک آپ کیا لعنت میرے اوپر کیا کرتے ہیں خبر بھی ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔ ورحمتی وسعت کل شئی اور میں بھی شی میں داخل ہوں ۔ اللہ تعالٰٰی کی رحمت اتنی وسیع ہے کہ وہ مجھ پر بھی ہوگی آپ کیا لعنت لعنت لئے پھرتے ہیں حضرت عبداللہ نے جواب دیا ہاں خبر ہے رحمت تو وسیع ہے لیکن اس میں قید بھی ہے ۔ فساکتبھا للذین یتقون اس پر اس نے کہا کہ جناب قید کی آپ کی صفت ہے اللہ تعالٰی کی صفت نہیں اللہ تعالٰی مقید نہیں اس پر حضرت عبداللہ بن سہل چپ ہوگے اورکوئی جواب نہیں دیا گو اس کا جواب تو تھا جومجھ ناکارہ تک نے دے دیا ہے جس کو عرض کروں گا مگر انہوںنے بجائے اس کو جواب دینے کے اہل طریق کو یہ وصیت کی کہ کبھی شیطان سے مناظرہ نہ کرے حضرت عبداللہ بن سہل سے جو جواب نہ بن پڑا اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے شیطان نے ان کے ذہن میں تصرف کیا کیونکہ وہ بڑا صاحب تصرف ہے اسی طرح حضور نے بھی یہ فرمایا ہے کہ دجال کا سامنا ہوجائے تو اس سے مناظرہ نہ کریں بہت لوگ اس سے مناظرہ کرنے جاویں گے اور اس کے معتقد ہوجاویں گے اس کا راز حضرت مولانا رشید احمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے بیان فرمایا ہے کو کہیں گو منقول دیکھا نہیں لیکن جی کو لگتا ہے یہ مولانا کا کشف ہے جو حجتہ تو نہیں لیکن چونکہ نصوص میں ی مسکوت عنہ ہے اس لئے اگر ان کے جی کو مولانا سے محبت وعقیدت ہے تو اس کا کچھ مضائقہ بھی نہیں مولانا فرماتے تھے کہ اس کی حالت مجذوبوں کی سی ہوگی اس کے اقوال کی لوگ تاویل کریں گے یہاں تک دعوٰی خدائی کی بھی تاویل کریں گے اسی واسطے مجذوبوں سے زیادہ تعلق رکھنا چاہیے گو ان میں اگر آثار قبول پائے جاویں ان پر اعتراض بھی نہ کرے لیکن ان سے زیادہ اختلاط بھی نہ کرے اسی طرح اہل باطل سے مناظرہ بھی نہ چاہیے کیونکہ مناظرہ میں ان سے تلبس ہوتا ہے اور تلبس سے اثر ہوجاتا ہے ایک بزرگ کا یہاں تک ارشاد ہے کہ اہل باطل کے شبہات کا عوام میں ظاہر کرنا بھی مضر ہے گو ساتھ ہی انکار رد بھی کر دیا جائے کیونکہ عوام کے ذہن پہلے سے خالی ہیں خود نقل کرنا ان کے ذہن میں خواہ مخواہ شبہات کا ڈالنا ہے پھر چاہے وہ زائل ہی کردیئے جائیں کیونکہ اس صورت میں یہ بھی احتمال ہے ک شبہات پیدا ہوجانے کے بعد پھر باوجود ان کا رد کرد ینے کے زائل ہی نہ ہوں ۔ اسی لئے مجھے اس وقت شیطان کے اس مناظرہ کو نقل کرتے ہوئے ڈر بھی معلوم ہوا لیکن خیر یہاں