ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
سے افضل ہے جو جن میں قوت عملہ نہیں ۔ صرف حقائق ومعارف ہی ہیں ۔ عرض کیا گیا کہ محققین کی نماز تو غیر محققین سے افضل ہوگی فرمایا کہ ان تحقیقات کو تو اس افضلیت میں کچھ دخل نہیں بلکہ اس کامدار اخلاص ہے چونکہ محقق اخلاص کی حقیقت غیر محقق سے زیادہ جانتا ہے اگر وہ اس پر عمل کرے گا تو عمل کے اعتبار سے اس کی نماز افضل ہوگی اور اخلاص کی حقیقت یہ ہے کہ غیر اللہ پر نظر نہ ہو محض اللہ ہی مقصود ہو غیر اللہ مقصود نہ ہو نہ علما نہ عملا اور ایک نظر تو معبود ہونے کی حیثیت سے ہوتی ہے اور وہ الحمداللہ نماز میں غیر اللہ پر کسی کو نہیں ہوتی کیونکہ نمازی کا یہ پختہ اعتقاد ہوتا ہے کہ معبود اللہ تعالٰٰی ہی ہے لیکن دوسرے اعتبار سے نظر ہوجاتی ہے یعنی نماز کے وقت قصدا خطرے جمع کرلئے جاتے ہیں اور یہ عملا نظرالی الغیر ہے جو ممنوع ہے کیونکہ یہ منافی خشوع ہے اور یہ درجہ ہر شخص کو ادنٰٰی توجہ سے حاصل ہوسکتا ہے لیکن ناواقفی سے لوگوں نے خشوع کو بہت مشکل سمجھ رکھا ہے حالانکہ جو درجہ اس کا مامور بہ اور ضروری ہے وہ بہت آسان ہے اور وہ وہ درجہ ہے جس کو میں نے ایک مثال سے ظاہر کیا ہے اس سے پھر رفتہ رفتہ اس میں قوت ہوجاتی ہے وہ مثال یہ ہے کہ دو طرح کے حافظ ہوتے ہیں ایک پکا حافظ اور دوسرا کچا حافظ ۔ پکا حافظ تو بلا سوچے ہوئے پڑھتاچلا جاتا ہے اس کو اس کی ضرورت نہیں ہوتی کہ وہ ہر لفظ ہر سوچے کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں ۔ وہ آزادی کے ساتھ دوسری باتیں سوچتا رہتا ہے اور بڑھتا چلا جاتا ہے کیونکہ اس کو بھولنے کا کوئی اندیشہ نہیں ہوتا اور ایک کچا حافظ ہوتا ہے اس کو برابر اپنی توجہ ہر لفظ پر قائم رکھنی پڑتی ہے تاکہ وہ بھول نہ جائے ۔ بس اتنی توجہ عبادت کے وقت کافی ہے جتنی میں نے اس مثال سے بتلادی ۔ اس سے زیادہ کاوش ہے اور اس سے کم کم ہمتی ۔ پھر اس توجہ میں رفتہ رفتہ قوت بڑھ جائے گی یعنی اول اول تو اس توجہ میں تکلف ہوگا پھر باسانی ہونے لگے لی ۔ یہ مثال بھی کسی نے کہیں دی اللہ کا فضل ہے کہ میرے دل میں اس نے مثال ڈال دی اس سے یہ باکل صاف ہوگیا کہ ضروری استحضار کا درجہ کتنا ہے ۔۔بس وہ یہ درجہ ہے باوجود اس کے لوگ کہتے ہیں کہ خشوع و خضوع بڑا مشکل ہے ۔ اب بتلائیے کہ جو درجہ ضروری ہے وہ یہ ہے اور یہ کیا مشکل ہے لوگ خشوع وخضوع کے انتہائی درجہ کو مشکل سمجھ کر ضرورت کے درجہ سے بھی محروم ہوگئے بس وہ مثال ہے کہ کھاؤن گھی سے نہیں جاؤں جی سے ۔ کہتے ہیں کہ نماز میں ایسا استغراق ہو کہ تیر لگا ہوا