ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
بالخق الاول بل ھم فی لبس من خلق جدید کیا ہم پہلی مرتبہ پیدا کرتے تھک گئے کہ کفار دوبارہ پیدا کرنے میں شک کرتے ہیں ۔ حالانکہ ہم نے انسان کو پیدا کیا جب ہم نے اس کو معدوم سے موجود کر دیا تو دوبارہ پیدا کرنا تو اس سے سہل ہے کیونکہ ابتداء کسی چیز کو پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے بہ نسبت مکرر پیدا کرنے کے ۔ وجہ ظاہر ہے کہ پہلے تو مادہ بھی موجود نہ تھا اب ایک بار پیدا کردینے کے بعد مادہ تو موجود ہے گو اس کے اجزاء منتشر ہوگئے مگر جن مواد ہے سے انسان مرکب ہے وہ بعد مرنے کے بھی منتشر ہونے کے موجود ہیں ان کا پھر مجتمع کر دینا کیا مشکل ہے دوسرے ایک مرتبہ کسی چیز کو بنالینے کے بعد دوبارہ اس کا بنانا ویسے بھی آسان ہوجاتا ہے ۔ اسی طرح اس کے بعد بھی چنانچہ ارشاد ہے اذیتلقی الی اخر السورۃ اور جہاں کہیں اللہ تعالٰی نے بعث ونشر کا ذکر فرمایا ہے ان مواقع پر استدلال میں اپنی تین صفات کا بھی ذکر فرمایا ہے جن کی بعث ونشر کے لئے ضرورت ہے یعنی قدرت ارادہ اور علم چنانچہ یہاں بھی قدرت اور ارادہ کا ذکر تو اس آیت میں فرمایا ہے ۔ افعیینا بالخلق الاول بل ھم فی لبس من خلق جدید اس کے بعد اپنے علم کا ذکر فرماتے ہیں ۔ ونعلم ماتوسوس بہ نفسہ ونحن اقرب الیہ من حبل الورید یعنی یمارا علم ایسا وسیع ہے کہ مواد تو مواد وساوس کا ہم کو علم ہے پس جو اجزاء منتشر ہوگئے ان کے پورا علم ہے کہ کہاں کہاں موجود ہیں ان کو ہم جب چاہیں پھر مجتمع کر دیں گے ۔ پس یہاں جو وساوس کے علم کا ذکر ہے تو وہ اس غرض سے ہے کہ بعث ونشر ک وقوع پر دلیل قائم کی جائے اور یہ مراد نہیں کہ ان پر مثل اور اعمال کے جزا وسزا ہوگی جیسا کہ سیاق وسباق سے میں نے ثابت کردیا ہے اس پر عرض کیا گیا کیا حضرت نے تحقیق اپنی تفسیر بیان القرآن میں بھی لکھی ہے فرمایا کہ تفسیر میں کیا کیا لکھا جاتا ہے یہ تو تفصیل تو یاد نہیں ہے لیکن کوئی مختصر سی عبارت بین القوسین ترجمہ میں ضرور ہوگی جس سے کوئی اشکال بھی دفع ہوجائے مجھے اب کیا یاد ہے اور اس وقت کیا معلوم یہ تفسیر ذہن میں تھی یا نہیں اور یاد رکھنے کی ضرورت ہی کیا ہے یہاں تو الحمدللہ چشمہ ہر وقت اہل رہا ہے پھر تھوڑے سکوت کے بعد اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کہ حضرت بدوں اس کے وہاں کوئی خدمت پیش کی جائے یہ سب تحقیقات ہیچ ہیں ۔ ایک بھینسانی کا ان پڑھ دیہاتی جو معانی تو کیا الفاظ بھی نہیں جانتا لیکن حرام حلال کا ہتمام رکھتا اور پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے وہ ان صوفیہ