ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
مناسبت بالطریق بتاتے تو غالبا معقول جواب ہوتا ہے ۔ اس پر فرمایا کہ جایئے آپ یہ جواب سکلا دیجیئے پھر دیکھئے کہ اس پر بھی میں کیا کرتا ہوں پھر فرمایا جی صاحب بات یہ ہے کہ میری غرض ان سب احتیاطوں سے حفاظت دین ہے ۔ اگر میں دیکھتا ہوں کہ کسی بات کا بعید واسطوں سے بھی امت کے دین پر برا اثر پڑتا ہے تو میں اس کی روک تھام کرتا ہوں ۔ اب اس کو چاہیے کوئی سختی کہے یا نرمی ۔ میں فخر سے نہیں کہتا ۔ جہاں نرمی ہو رہی ہے وہاں کے لوگوں کو بھی دیکھ لیجئے اور ہمارے یہاں کے لوگوں کو بھی دیکھ لجئے ۔ کوٹ پیٹ کے ٹھیک بنا دیا الحمد اللہ ایک شخص تو کپڑے کو پیٹ پیٹ کر دھوم رہا ہے اور ایک بیٹھا صابن مل رہا ہے کوئی کہے کہ ارے یہ دھوا دھو دھوار دھو کیوں پیٹ رہا ہے ۔ اس کا جواب یہی ہے کہ جب یہ کپڑے سوکھ جاویں تب دونوں کوملا لیحیوں کون سا کپڑا زیادہ صاف ہوا ۔ اس وقت معلوم ہوجائے گا کہ کوٹنا پیٹنا اچھا ہے یا کہ محض ملنا جلنا ۔ الحمد اللہ یہاں کے جو اطفال ہیں یعنی محض مبتدی ان میں دولت سمجھ کی اور نیک نیتی کی ہے وہ اور جگہ کے بعض مشائخ کو بھی حاصل نہیں ۔ یوں کوئی دیکھئے ہی نہیں وہ اور بات ہے ۔ اور یہ میرا کمال نہیں ۔ اللہ تعالٰی کا فضل اور آنے والوں کی نیک نیتی ہے ۔ میری تو بس ایسی مثال ہے جیسے مرغی کے نیچے بط کے انڈے رکھ دئے جاویں تو ہو بط کے بچے نکالے گی جو سمندر میں بھی تیرتے ہوئے چلے جائیں گے اور اماں جان کنارے ہی کھڑی تکتی رہے گی کہ ارے یہ میرا بچہ کہاں چلا جارہا ہے اسی طرح گو میں ناقص ہوں مگر میرے اکثر متعلقین اپنی خوبی استعداد سے صاحب کمال ہوجاتے ہیں اور یہ سب اللہ کی طرف سے ہے کہ جن کی استعداد قوی ہے انہیں کومیرے یہاں بھیج دیتے ہیں لیکن عادت اللہ یہی ہے کہ کمال جب ہی حاصل ہوتا ہے جب کسی کی تربیت میں رہے خواہ وہ مربی ناقص ہی ہو یہ مربا جو کامل ہوتا ہے اتو اس مربی ناقص ہی کی بدولت نہ مربی تکلے کوچ کوچ کے اور شیرہ بھر بھر کے ٹھیک کرتا نہ مربا ٹھیک بنتا ۔ مربی کوچتا ہے تو مربا ٹھیک ہوجاتا ہے اجی میں ناقص ہی سہی اللہ تعالٰی ایمان پر خاتمہ کرے ۔ مگر میری نیت یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کی اصلاح کرے اور سب سیدھے راستہ پر چلنے لگیں گے اور میں ناقص ہوں لیکن الحمداللہ اناڑی نہیں ہوں ۔ جو چیز مجھے آتی ہے اس کا کیوں انکار کروں مجھے تکلف آتا نہیں ۔ تھانہ بھون کا ہوں ۔ اودھ کا نہیں ہوں ۔ مشہور ہے کہ