ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
رضٰی اللہ عنہ پڑے عاقل تھے سوچا کہ یہ جاہل ہے یوں اس کی تسلی نہ ہوگی فرمایا کہ اچھا اس کو دھوپ میں کھڑا کرو اور اس کے سایہ پر سو درے مار دو ۔ چونکہ خواب میں اس نے خود تو یہ حرکت کی نہیں اس کے وجود ظلی نے کی ہے تو وہی سزا کا مستوجب ہے نہ کہ اس کا وجود اصلی اسی سلسلہ میں یاکسی اور سلسلہ میں یہ واقعی بھی فرمایا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک کافر اپنے باپ اور دادا کی دو کھوپڑیاں قبر سے اکھاڑ کر لایا اور کہا کہ دیکھئے یہ بالکل ٹھنڈی ہیں اگر دوزخ کا عذاب ان پر ہوتا تو یہ گرم ہوتیں ۔ چونکہ حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم میں کوئی تکلیف یا تصنع نہ تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بجائے خود جواب دینے کے حضرات علی کرم اللہ وجہہ کو بلایا کہ وہ اس کا جواب دیں گے ۔ چنانچہ حضرت علی رضٰ اللہ عنہ تشریف لائے اور ایک چقماق کا ٹکڑا منگوا کر اس شخص کے ہاتھ میں رکھا اور کہا دیکھو یہ بالکل ٹھنڈا ہے پھر اس سے فرمایا کہ اس پر ایک پتھر سے چوٹ لگاؤ جب اس نے ایسا کیا تو چقماق سے چنگاری پیدا ہوئی فرمایا کہ دیکھواس کے اندر آگ موجود ہے لیکن اوپر سے یہ بالکل ٹھنڈا ہے ۔ اسی طرح یہ کیا ممکن نہیں کہ ان کھوپڑیوں میں دراصل آگ کا اثر ہو گو ہمیں اوپر سے ٹھنڈی معلوم ہوتی ہیں ۔ اس کے علاوہ یہ واقعہ بھی بیان فرمایا کہ ایک بار حضرت عمر رضی اللہ عنہ مع چند ہمراہیوں کے تشریف لے جارہے تھے ظاہر ہے کہ ہمراہی بڑے بڑۓ حضرات ہی ہونگے جتنے ہمراہ ہی تھے وہ سب مارے ہیلمبت کے گھنٹوں کے بل کر گئے ۔ اس پر بجائے اپنے رعب پر خوش ہونے کے حضرت عمر رضی اللہ عنہ روئے اور اللہ تعالٰٰی سے عرض کیا کہ اے اللہ آپ جانتے ہیں کہ میں نے اس نیت سے ان کو نہیں دیکھا تھا اور اے اللہ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ جتنا یہ لوگ مجھ سے ڈرتے ہیں اس سے زیادہ میں آپ سے ڈرتا ہوں ۔ اسی سلسلہ میںیا کسی اور سلسلہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے متعلق یہ قول بھی نقل فرمایا کہ خلافت کے سب اوصاف موجود ہیں چونکہ طبیعت میں مزاج زیادہ ہے اس لئے ہیبت کی کمی ہے جو سلطنت کے لئے بہت ضروری ہے ۔ کیونکہ بہت کام تو ہیبت ہی سے نکل جاتے ہیں اور انتظام میں اس سے بہت سہولتیں پیدا ہوجاتی ہیں ۔ چنانچہ خلافت کے زمانہ میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا لوگوں پر زیادہ رعب نہ تھا اور جن خاص لوگوں کے سپرد انتظام تھا وہ