ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
قرآن حدیث فقہ فلسفہ متعلق وغیرہ اتنے فتنوں میں فارغ کردیا ہے اور ہمارا یہ اعتقاد ہے کہ یہ ان فتنوں میں صاحب کمال ہوگئے ہیں اگر کسی کو ان کے فضل وکمال میں شک ہوتو وہ جس فن میں چاہیئے اسی جلسہ میں ان کا امتحان لے لے ۔ لو صاحب ہم تو دستار بندی ہی کرنے سے ڈرہے تھے اور اس کے ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی یہاں مولانا نے علی الاعلان بر سر جلسہ فرمادیا کہ جو چاہے اسی وقت ان کا احتمال لے لے مگر صاحب ان حضرات کی ہیئت ایسی تھی کہ کسی کی مجال نہ تھی جو ہم سے کوئی سوال کرتا اور محض اہلیت ہی نہیں بلکہ سب کو یقین تھا کہ جیسا مولانا فرمارہے ہیں ویسے ہی ہوں گے ۔ کسی نے امتحان کی درحقیقت کوئی ضرورت ہی نہ سمجھی ۔ اور اس موقع پر بھی ہمیں کوئی سند نہیں دی گئی ۔ بس یہ دستار ہی سند تھی ۔ اس کے بعد جب پڑھانے کا وقت آیا تو اول ہی میر زاہد امور عامہ کا سبق میرے ذمہ ہوا ۔ دوپہر کو مطالعہ جو کیا تو کچھ سمجھ میں نہ آیا دعا کی اے اللہ یہاں استاد تو موجود نہیں اگر یہ مقام حل نہ ہوا تو پڑھاتے وقت بڑی ذلت ہوگی ۔ پھر ظہر کی نماز پڑھ کر جو مطالعہ کرنے بیٹھتا ہوں تو کتاب بس پانی تھی ۔ پھر تو خدا کے فضل سے ایسی طبیعت کھلی کہ اس زمانہ میں کانپور میں بڑے بڑے فضلاء موجود تھے اور کئی مدرسے تھے اور بعض طلباء مشترک بھی تھے کی یہ پتہ نہ چلا کہ اس کو کچھ آتا نہیں ۔ ہاں یہ رکاوٹ تو کچھ دن رہی کہ طلبہ یہ کہتے تھے کہ یہ بہت کم عمر ہے اس سے پڑھنے میں عار معلوم ہوتی ہے بس سات آٹھ طالب علموں کو لے کر بیٹھتا رہتا تھا کوئی کم عمر سمجھ کر پڑھتا ہی نہ تھا ۔ پھر جو داڑھی بڑھی ہوئی طالب علموں کی تعداد بھی بڑھنے لگی بس پھر طالب علم خوب آنے لگے ۔ پھر تو حالت تھی کہ خدا کے فضل اور بزرگوں کی دعاء سے جس نے مجھ سے ایک بار بھی پڑھ لیا پھر کبھی اس نے کسی دوسرے سے پڑھنا پسند نہیں کیا ۔ ایک شیعی مجتہد نے ایک مرتبہ کہلا بھیجا کہ مناظرہ کرلو میں نے بھیجا کہ آجاؤ حالانکہ یہ لوگ اپنے یہاں کی کتابیں بھی اور ہمارے یہاں کی کتابیں بھی دیکھے ہوئے ہوتے ہیں کیونکہ مناظرہ کے موقع پیش آتے رہتے ہیں نیز ویسے بھی انہیں بحث مباحثوں میں دلچسپی ہوتی ہے مجھے نہ کبھی شیعوں سے مناظرہ کا اتفاق ہوا تھا نہ کبھی ان کی کتابیں دیکھنے کا شوق ہوا ۔ مگر چونکہ اس نے مناظرہ کے لئے کہلا بھیجا تھا اگر اس دعوت مناظرہ کو قبول نہ کرتا تو بڑی ذلت تھی ۔ تو کلا علی اللہ کہلا بھیجا کہ آجاؤ ۔ مگر ڈرتا رہا کہ دیکھئے کیا ہوتا ہے خدا تعالی عزت رکھ لے ۔ اسی تردد میں تھا کہ رات