ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
یہ اعتقاد تھا اور اب بھی ہے کہ حضرت مولانا گنگوہی مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے علم وفضل میں بہت بڑے ہوئے تھے لیکن باوجود اس کے جب کسی نے مجھ سے چلنے کے لئے کہا تو میں نے یہی جواب دیے دیا کہ جس دن مولانا فرمادیں گے کہ مجھے اب حدیث پڑھانا نہیں آتا اس وقت کسی دوسرے کو ڈھونڈوں گا باقی میں کامل بننا نہیں چاہتا ناقص ہی سہی ۔ بلا ضرورت مولانا کو نہ چھوڑوں گا وربہ جناب رسم کا مقتضاء تو یہ تھا کہ میں بھی حضرت مولانا گنگوہی کے یہاں حدیث پڑھنے چلا جاتا کیونکہ وہ بڑی جگہ تھی اور عام دستور یہی ہے کہ ۔ خاک از تو دہ کلاں بردار تو دیکھئے جناب ہم نے بڑے مدرسی کو چھوڑ کر چھوڑ مدرس سے پڑھا اور سند ان سے بھی نہیں لی بلکہ جب سند فراغ دوستار بندی کا وقت ہوا تو ہم لوگ یعنی جن جن کی جلسہ میں دستار بندی ہونی تجویز ہوئی تھی حضر مولانا محمدیعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ حضرت ہم نے یہ سنا ہے کہ جلسہ میں ہماری دستار بندی کی جائے گئ ۔ اگر یہ حکم ہے تب تو ہمیں انکار نہیں اور اگر ہمارے اخیتار کو بھی اس میں کچھ دخل ہے ۔ تو ہم بادب عرض کرتے ہیں کہ اسے موقوف فرما دیاجائے ۔ اس واسطے کہ ہمیں کچھ آتا جاتا تو ہے نہیں مدرسہ کی بدنامی ہوگی کہ ایسے نالائقوں کی دستار بندی کی گئی ۔ تو لیجئے ہم سند کے لئے تو کیا کہتے کہا تو یہ کہا ۔ سند کی درخواست تو کیا کرتے ۔ ملتی ہوئی سند کو بلکہ ملتی ہوئی دستار کو بھی اپنی طرف سے روک دیا اور یہ نہیں کہ تکلف سے بلکہ سچے دل سے اور اس وقت تو اپنے آپ کو کسی قابل کیا سمجھتے الحمداللہ اب تک یہی اعتقاد ہے آپ چاہے حلف لے لیجئے کہ مجھے کچھ نہیں آتا ہم تو اسی غنیمت سمجھتے ہیں کہ خیر کا تو علم نہ ہوا تو بڑی چیز ہے ۔ اپنے جہل کا تو علم ہوگیا ۔ جب ہم لوگوں نے یہ عرض کیا تو مولانا کو جوش آیا فرمایا کون کہتا ہے کہ لیاقت نہیں اس کو م جانو یا ہم جانیں اپنے اساتذہ کے سامنے ایسا ہی معلوم ہوتاہے اور تم لوگوں کو یہی سمجھنا چاہیئے ورنہ خدا کی قسم جہاں جاؤ گے تم ہی تم ہوگے میدان خالی ہے میدان خالی ہے یہ فقرہ کہ میدان خالی ہے کئی بار فرمایا ۔ اب ڈر کے مارے بولے نہیں کہ کہیں مولانا خفا نہ ہوجائیں ۔ ہم لوگ مولانا سے ڈرتے بہت تھے پھر مولانا نے تماشا کیا کہ عین جلسہ میں فرمایا کہ ہم نے ان لوگوں کو