ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
دلفریباں نباتی ہمہ زیور بستند دلبر ماست کہ باحسن خدا داد آمد (احقر مولف حضرت اقدس کے علوم موہوبہ قرآنیہ کے حسن معنوی پر یہ شعر نقل کرتا ہے مخدرات سرا پردہ ہائے قرآنی چہ دلبر آند کہ دل مے برند پہنانی بس یہ فرق ہے علوم میں اور لطائف میں ۔ میں نے ایک مصری عالم کی کتاب تجیب المسلمین کا ترجمہ کرانا تجویز کیا ہے انتخاب کے وقت میں نے آدھی سے زیادہ وہ کتاب حذف کردی ہے کیونکہ اس حصہ میں علوم نہیں تھے بالکل زائد چیزیں تھیں ۔ علوم علوم تولے لئے اور جو زائد چیزیں تھیں ان کو حذف کردیا ۔ خود بے چار مصنف اس غلطی میں مبتلا ہیں کہ جو زائد چیزیں ہیں ان کا نام انہوں نے اسرار رکھا ہے بات یہ ہے کہ نکات اور لطائف مزیدار ہوتے ہیں اور علوم پھیکے پھیکے ہوتے ہیں علوم کی مثال ایسی ہے جیسے محمود خان کا نسخہ کہ اس کو دیکھ کر پڑھ کر سر ہلتا ہے شفاء اسی سے ہوتی ہے اس سے نہیں بلکہ اس سے تو اور مرض پیدا ہوتا ہے یہ نسبت ہے علوم میں لطائف میں ۔ اکثر جن کو اسرار سمجھا جاتا ہے وہ محض لطیفے ہیں ۔ میں تو رنگ کو دھوتا ہوں اور لوگ چڑھاتے ہیں ۔ بلکہ میں تو چڑھائے ہوئے کو بھی دھوتا ہوں ۔ میری اس تقریر کی قدر اہل علم کرسکتے ہیں کہ میں اس وقت کیا کہہ رہا ہوں ۔ اللہ تعالٰی کے اسرار تو کیا سمجھتے بندوں کے اسرار بھی سمجھ میں نہیں آتے ۔ مثلا ہم نے دو شخصوں کو کھانا بھیجا ایک کو چار روٹیاں بھیجیں اور ایک کو آٹھ اور یہ بتایا نہیں کہ ایسا کیوں کیا اب لوگوں نے قیاسات کرنا شروع کئے کہ فلاں کو چار اس لئے بھیجی ہیں وہ زیادہ محبوب ہے ادا کم اس لئے بھیجی ہیں کہ اس کے پیٹ میں درد نہ ہوجائے اور جس کو آٹھ بھیجی ہیں وہ کم محبوب ہے اچھا ہے اگر زیادہ کھاوے تو مرے سسرا ۔ اور دیکھنے والوں نے الٹا سمجھا کہ غیر محبوب کو محبوب اور محبوب کو غیر محبوب سمجھ لیا ۔ اسی طرح اللہ تعالٰی نے ایک کو کم مال دیا اور ایک کو زیادہ کم مال والا سمجھا کہ میری بے قدری کی اور زیادہ والا سمجھا کہ میرا اکرام کیا حالانکہ اللہ تعالٰی دونوں خیالوں کی تکذیب فرماتے ہیں ارشاد ہے ۔ فاما الانسان اذا ما