ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
ربط الایات کا لکھا اس کی لوگ بڑی تعریفیں کرتے ہیں ۔ لیکن خود مصنف سے اس کی حقیقت پوچھو میں کہتا ہوں کہ وہ محض میری رائے ہے ۔ ممکن ہے وہ خلاف واقع ہو ۔ دیکھئے کوئی اپنی کوشش کو بھی کم وقعت قرار کرتا ہے مگر میں چاہتا ہوں کہ حدود میں گڑ بڑ نہ ہو ہرشے اپنی حد پر رہے جس چیز کا علم ہی کو قطعی نہیں ہے اس کو قطعی نہ سمجھنا چاہیے ۔ اللہ تعالٰی کے بہت سے اسرار ہی جن پر کم کو مطلع نہیں کیا گیا ان میں قیاس کرنا اور اس کو قطعی سمجھنا سراسر غلطی ہے اللہ تعالیٰ کے اسرار میں قیاس کرنا تو بڑی بات ہے بندوں کے بھی بعض اسرار محض قیاس سے نہیں معلوم ہوسکتے اب مثلا میں کبھی روئی دار صدری کرتے کے اوپر پہنتا ہوں کبھی کرتے کے اندر یہ ایک نظیر حسیات کی ہے سو صدی کرتے کے اندر تواس لئے پہنتا ہوں تاکہ بدن کو روئی کی گرمی زیادہ محسوس ہو اور کبھی اوپر پہنچتا ہوں تاکہ اگر نکالنے لگوں تو آسانی سے نکال سکوں ۔ لیجئے میں یہ نکتہ بیان نہ کرتا تو کوئی نہیں سمجھ سکتا بلکہ دیکھنے والے اس کو بے ڈھنگاپن سمجھیں گے تو جیسے ایک ہی چیز کو کبھی کرتے کے اندر اور کبھی کرتے کے اوپر پہننے کی وجہ جب تک میں نہ بتاؤں کسی کی سمجھ میں نہیں آسکتی ۔ تو اسی طرح جب اللہ تعالیٰ نے باہم آیات کا ربط بتایا نہیں تو پھر کسی کی سمجھ میں کیسے آسکتا ہے لہذا جو تقریریں ربط آیات کے متعلق نے کی ہیں وہ محض قیاسات اور تخمینات ہیں اسی لئے میں کبھی وعظ میں لطائف اور نکات بیان کرتا ہوں تو صاف کہ دیتا ہوں کہ یہ نکتہ ہے اور بعضے علوم بھی اللہ تعالٰی نے ایسے عنایت کئے ہیں کہ شاید صدیوں سے کسی کو نہ عنایت ہوئے ہوں ناشکری کیوں کروں وہ البتہ علوم ہیں ان کو بھی صاف ظاہر کردیتا ہوں کہ یہ علوم اللہ تعالیٰ کے مواہب میں سے ہیں اور نکتے اس لئے بیان کردیتا ہوں کہ عجب نہیں عام مذاق رکھنے والے جو نکتوں سے دل چسپی رکھتے ہیں ان کے وہی مقضے ہوجاویں علوم تو ایسے حسین ہیں کہ جن کا حسن ذاتی ہے اور بلا زیور کے بھی حیسن ہیں اور نکتے ایسے ہیں جیسے کوئی غیر حسین زیور پہنچ کر اور گوٹا پیمک لگا کر حیسن معلوم ہونے لگے سو یہ شخص حسین ہی نہ معلوم ہو اگر زیور و غیرہ اتار دے اور وہ جب زیور وغیرہ اتار دے تب اس کا اصلی حسن نمایاں ہو جو مصنوعی حسن سے زیادہ دلفریب ہے کما قال لمتنبی ، حسن الحضارۃ مجلوب بتطریۃ وفی البداوۃ حسن غیر مجلوب اوکما قال العارف الشیرازی ۔