ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
کسی نے ایک بزرگ سے پوچھا تھا کہ معراج شریف میں کیا کیا حالتیں گزریں انہوں نے جواب دیا اکنوں کرا دماغ کہ پرسد زباغباں بلبل چہ گفت وگل چہ شنید و صاحبہ کرو پھر اس سے قطع نظر جو شخص مشغول بحق ہوا اسے اسرار کی تحقیق کی فرصت ہی کہاں بلکہ جو درپے ہوا اسرار کے اس کو تو بجائے اسرار پر مطلع کرنے کے اشرار میں داخل کیا جاتا ہے وہ سزا کے قابل ہے اس کی ایسی مثال ہے جیسےکوئی بادشاہ اپنے خادم کو ازراہ عنایت اپنے خاص محل کی سیر کرادے اور پھر اس کو یہ جرات ہوجائے کہ وہ یہ درخواست کرے کہ حضور اپنی بیگمات کی بھی دکھادیجئے تو اس کے سرپر جوتے پڑیں گے کہ نالائق تیرا منہ اور یہ درخواست ۔ تو جناب اسرار الیہ بھی مثل مخدرات کے ہیں ان کی درخواست کرنا اور واقفیت کے درپے ہونا جوتے کھانا ہے بس سالک کا تو یہ مسلک ہونا چاہیے زباں تازہ کردن بہ اقرار تو نینگیختن علت از کار تو تسلیم در رضا چاہیے اگر آقا کی طرف سے ہمارے پاس فیرینی آئے تو سعادت مندی یہ ہے کہ اس کا شکر ادا کرکے کھالو آقا نے محض اپنی عنایت سے بھیجی ہے اور اگر یہ پوچھنے لگے کہ کیوں صاحب اس کے اجزاء کیا کیا ہیں یہ گستاخی ہے ۔ مجھے تو زمخشری کا قول بہت پسند ہے ۔ اللہ تعالٰی نے جو کلام مجید میں ایک ہی مضمون کو مختلف عنوانات سے بیان فرمایا ہے ۔ لیکن زمحشری نے حالانکہ وہ بہت بڑا ادیب تھے اور دوسروں سے زیادہ نکتے بیان کرسکتے تھے لیکن انہوں نے صاف طور پر فرما دیا ہے کہ نکتے تلاش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں فصحابلغا کی عادت ہے کہ ایک ہی مضمون کو مختلف عنوانات سے بیان کرتے ہیں یہ تو مقتدمین کی تحقیق ہے پچھلے لوگوں نے بڑے بڑے نکتے بیان کئے ہیں اور وہ سب کی نفی کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ تفنن ہے کلام کا اور حسن ہے عبارت کا کبھی اس طرح فرمادیا کبھی اس طرح وہ نکتوں کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے اب کوئی شفیق باپ کہے کہ دیکھو بیٹا فلاں کی صحبت میں مت بیٹھنا ۔ ایک دن تو اس نے یہ کہا ۔ پھر جو ضرورت ہوئی تو یہ کہا کہ دیکھو فلاں کی صحبت میں مت بیٹھنا بیٹا ۔ کوئی