ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ہونا سب کے نزدیک مسلم ہے استفسار پر فرمایا کہ حضرت امام مالک ہمارے امام صاحب کے معاصر تھے گو عمر میں چھوٹے تھے وہ امام صاحب کی ذہانت کے اس درجہ قائل تھے کہ کسی کے استفسار پر فرمایا کہ اتنے ذہین تھے کہ اگر اس ستون کو سونے کا ثابت کرنا چاہتے تو ثابت کرکے دکھا دیتے ۔ عرض کیا گیا کہ کیا زمانہ میں دو دو مجتہد بھی ہوسکتے ہیں ۔ فرمایا کہ کیوں نہیں کیا ایک زمانہ میں دو پہلوان نہیں ہوتے اس زمانہ میں بھی سینکڑوں مجتہدین تھے لیکن خدا کی مصلحت ہے کہ ان کا مذہب چلا نہیں اور ان چار اماموں کا چل گیا باوجود یہ کہ اس کے لئے نہ کوئی پرو پیگنڈہ کیا گیا نہ کوئی خاص اہتمام کیا گیا ۔ استفسار پر فرمایا کہ مجتہد اب بھی ہوسکتے ہیں مگر ہوئے نہیں جیسے عیسی علیہ السلام بے باپ کے پیدا ہوئے پھر کوئی نہیں ہوا ۔ گو اب بھی اللہ تعالٰی کو قدرت ہے کہ بے باپ کے پیدا کردیں یہ محال نہیں لیکن اللہ تعالٰی نے پھر ایسا کیا نہیں لیکن نہ کرنے سے ان کی قدرت تھوڑا ہی بند ہوگئی ۔ اللہ تعالٰی کی حکمت اور عادت شریف یہ ہے کہ جب کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے اس وقت اس کو پیدا کرتے ہیں اس وقت احکام بدون نہیں تھے اب مدون ہوگئے اب تو بس یہ کافی ہے کہ ان کا اتباع کرو اس لئے اب کیا ضرورت ہے کہ مجتہدین پیدا کئے جاویں یہ ہے اس کا راز لیکن یہ بھی ظنی حکمت ہے ۔ اللہ تعالٰی کی حکمتیں قطعی طور پر کون سمجھ سکتا ہے ۔ خدا تعالٰی کی نہ معلوم کیا کیا حکمتیں ہوتی ہیں ۔ تقریب فہم کے لئے یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ اس میں یہ راز ہے تاکہ کچھ سمجھ میں آجاوے ۔ لوگ کہتے ہیں کہ پہلے بن بہت تھے اب کلٹ کر زمین مرروعہ کرلی گئی ہے ۔ جب بن تھے اس وقت بہت بارش ہوا کرتی تھی چونکہ ان بنوں کے لئے ضرورت تھی اس لئے ان کے لئے زیادہ بارش ہوتی تھی اب اتنی بارش کی ضرورت نہیں ہی تو بارش کم ہونے لگی نیز تجربہ کاروں کا یہ قول ہے کہ جب سے نہریں ہوگئی ہیں بارش کم ہوگئی ہے کیونکہ تم نے خود پانی لا انتظام کرلیا غرض جس چیز کی ضرورت کم ہوجاتی ہے اللہ تعالی کے یہاں سے اس میں کمی ہوجاتی ہے اور اس کی یہ حقیقت بھی علی سبیل الجزم نہیں کہہ سکتے کیونکہ اللہ تعالٰی کے اسرار کا قطعی علم کیسے ہوسکتا ہے حضرت حافظ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث مطرب ومے گو ورازدہر کمتر جو کہ کش نکشو دو نکشاید بحکمت ایں معمی را