ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
اپنی کل بکریاں جو کہ شمار میں سو تھیں مرحمت فرمادیں ۔ اس نے اپنے قبیلہ میں جاکر اس کا ذکر کیا اور سب کو ترغیب دی کہ مسلمان ہوجاؤ محمد صلی للہ علیہ وسلم بہت دینے والے ہیں استفسار پر فرمایا کہ ایسا ایمان بھی معتبر ہے جو کسی طمع سے ہو بشرط یہ کہ دل میں بھی سچا سمجھتا ہو ۔ حاضرین مجلس میں سے ایک صاحب نے استفسار کیا بکریاں پالنا سنت ہے ۔ فرمایا جی ہاں سنت ہے لیکن سنت عادیہ ہے سنت عبادت نہیں اور اصل مقصودیت سنت عبادت میں ہے البتہ سنت عادیہ میں اگر منشاء اس کا محبت ہو ایک درجہ کا ثواب اور برکت ہے ۔ اس میں غلوینی سنت عبادت کا سا اہتمام اور معاملہ نہ کیا جاوے ۔ بعض لوگ اس کی تحقیق میں رات دن رہتے ہیں کہ حضور سرور عالم صل اللہ علیہ وسلم کا عصائے مبارک کتنا بڑا تھا اور عمامہ شریف کتنا بڑا تھا ۔ یوں کوئی عاشق ان باتوں کی تحقیق کرے وہ اور بات ہے اس کا منشاء تو محبت ہے باقی ان کے پیچھے پڑ کر اکثر لوگ ضروریات دین سے بے پرواہ ہوجاتے ہیں اور اسی کو کافی سمجھنے لگتے ہیں سو اگر اس میں ایسا غلو ہوتو دین سے بے کار ہوجائے ۔ ہر شے اپنی حد رہنی چاہیئے یہ تو خیر سنت عادیہ ہیں سنت عبادت میں بھی یہ قانون ہے کہ اگر اس میں عوام کے لئے کسی مفسدہ کا احتمال غالب ہوتو مستحب کا چھوڑ دینا بھی واجب ہے چنانچہ حضور کا معمول جمعہ کے روز فجر میں الم تنزیل اور سورہ دہر پڑھنے کا تھا مگر حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے اس کو مکروہ قرار دے دیا اسی واسطے تو کم فہم لوگوں نے حضرت امام پر مخالف سنت ہونے کا الزام لگایا ہے حالانکہ حضرت امام کی اس نظر گئی کہ عوام لناس میں اس کا احتمال ہے کہ شاید اس کو واجب سمجھ جاویں اس کے انتظام کے لئے حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے اس کو مکروہ فرمادیا ۔ باقی اور مفسدے بھی ہیں چناچہ بخارا کا ایک جاہل مکہ معظمہ میں شافعی کے پیچھے فجر کی نماز پڑھ کر حنیفت کی مضبوطی کی یہ دلیل بیان کرتا تھا کہ ہمارے حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کا مذہب ٹھیک ہے اور مذہبوں میں گڑ بڑ ہے دیکھئے شافعی لوگ فجر میں بجاے دو رکعتوں کے تین رکعت پڑھتے ہیں ۔ حالانکہ الم تنزیل میں چونکہ سجدہ کی آیت ہے اس لئے شافعی نے بیچ میں سجدہ کیا تھا وہ حضرت سمجھے کہ یہ نئی رکعت ہے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ تو درااصل اس درجہ کے ہیں جیسے کوئی بادشاہ کا مزاج شناس ہوتا ہے ۔ حضور کے سب سے زیادہ مزاج شناس ہمارے امام صاحب ہی تھے وہ سب سے پہلے امام تھے اور سب سے بڑے تھے ان کا امام اعظم