ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
درجہ کی چیز ہے کیونکہ صحبت میں ذات کے ساتھ معیت ہوتی ہے اور تصور میں صرف اسی چیز کی صورت ذہنیہ سے معیت ہوتی ہے مگر پھر بھی وہ اثر سے خالی نہیں ہوتا بلکہ اتنا اثر ہوتا ہے کہ ایک بزرگ کا قصہ لکھا ہے کہ ان سے کوئی شخص مرید ہونے آیا تو آپ نے دریافت کیا کہ کیا تم کو کسی چیز سے محبت بھی ہے کہاں جی ہاں میری ایک بھینس ہے اس سے مجھ کو بہت محبت ہے فرمایا بس تم یہ کیا کرو کہ چالیس روز تک ایک گوشہ میں بیٹھ کر اس بھینس کا تصور کیا کرو جب چالیس روز گزرگئے تو وہ بزرگ اپنے مرید کے پاس گئے اور اس کا حکم دیا باہر آؤ جب آنے لگا تو در میں پہنچ کر رک گیا اور کہا کہ سینگ اڑتے ہیں کیونکر آؤں وہ بزرگ یہ سن کر بہت خوش ہوئے اور کہا کہ بس اب ساری چیزیں اس کے قلب سے نکل گئی ہیں صرف بھینس رہ گئی ہے اس کو میں دفع کروں گا اور پھر اس شخص کو تعلق مع اللہ باسانی حاصل ہوجائے گا تو جب تصور کے اندر اتنا اثر ہے تو صحبت کا درجہ تو اس سے کہیں زیادہ ہے اس کے اندر اثر کیوں نہ ہوگا ۔ پھر بھینس کے تصور کی حکمت کے سلسلہ میں ارشاد فرمایا کہ یہ عشق مجازی بھی ایک جاروب ہے جیسے کہ جھاڑو سے تمام مکان کا کوڑا ایک جگہ اکٹھا کر دیا جاتا ہے تاکہ وہاں سے اٹھا کر ایک دم سے باہر پھینکا جاسکے اس طرح بعض بزرگوں نے عشق مجازی کے ذریعہ سے طالب کے تمام تصورات کو ایک جگہ جمع کردیا ہے پھر اس تصور کو تدبیر سے دفع کردیا اور اصل بات یہ ہے کہ امراض باطنی کے علاج کے طریقے مختلف ہیں ان میں سے ایک عشق بھی ہے مگر قاعدہ عقلیہ ہے کہ جب وہ علاج جمع ہوجائیں ایک بے خطر اور دو سرا خطرناک تو جو علاج ہے بے خطر ہے اس کو اختیار کیا جاوے گا نہ کہ خطرناک کو اس لئے عشق سے علاج کرنا مناسب نہیں ایک صاحب نے سوال کیا کہ کیا پہلے لوگوں کا عشق مجازی زیادہ قوی ہوتا فرمایا جی ہاں یہ بھی تھا مگر ساتھ ہی اس کے یہ بھی تھا کہ پہلے لوگوں کے قوی اچھے ہوتے تھے اس لئے ان کے اندر قوت مقاومت بھی زیادہ قوی ہوتی تھی اس لئے صبر و ضبط سے کام لے کر کوئی امر عفت کے خلاف نہ کرتے تھے بخلاف اس کے کہ اب توفسق وفجور میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور یہی ضعف مقاومت راز ہے اس کا کہ جو لوگ بوڑھے ہوتے ہیں وہ بھی فسق وفجور میں مبتلائے ہوجائے ہیں ۔ چنانچہ بہت سے بوڑھے امرء پرستی میں مبتلا ہیں کیونکہ گو بڑھاپے میں جوش کم ہوجاتا ہے مگر ساتھ مگر ساتھ ہی اس کے قوت مقاومت بھی ضعیف ہوجاتی ہے اس کی وجہ قبلہ ولمس ونظر رک نہیں سکتے اس کے بعد ایک صاحب کے سوال کے جواب میں ارشاد فرمایا کہ بخاری شریف کے