ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ایک قسم تو یہ ہے کہ طالب کے قلب میں وسوسہ آیا اور اس طالب کو اس وسوسہ سے نا گواری بھی ہوئی اب خواہ ناگواری اور حزن جو اس وسوسہ پر ہوا طبعی تھا یا عقلی - اور عقلی ناگواری اور حزن یہ ہے کہ گو اس کو اس وسوسہ سے ناگواری نہیں ہوئی مگر وہ طالب اس وسوسہ کو اعتقاد اور عقاما برا سمجھتا ہے بس یہ اعتقاد اور عقاما ناگوار سمجھنا ہی عقلی نا گواری ہے غرض یہ کہ اس وسوسہ سے ناگواری اور حزن بھی ہوا اس طالب کو - پھر وہ وسوسہ آنے کے بعد زیادہ باقی بھی نہیں رہا بلکہ خود بخود دفع ہوگیا - اور نہ اس طالب نے اس وسوسہ کے مقتضاء پر عمل کیا تو ایسے وسوسہ کو شیخ سےکہنا اس طالب کے لئے کچھ مضر نہیں مگر بلا ضرورت مفید بھی نہیں بلکہ اولی یہی ہے کہ اس کو بالکل نیست و نابود ہی کردیا جاوے اور دوسرے قسم وسوسہ کی یہ ہے کہ سوسہ آیا اور اس وسوسہ سے طالب کی طبیعت میں یہ اثر ہوا کہ اتار چڑھاؤ ہونے لگا گویا کہ اس وسوسہ کو اتنی قوت ہوگئی کہ اس وسوسہ کو ایک گونہ رئے کا درجہ حاصل ہوگیا اور وہ وسوسہ اس کو ناگوار بھی نہیں ہوا اور جب تک اس وسوسہ کو دلائل سے دفع نہیں کیا گیا وہ وسوسہ دفع بھی نہیں ہوا تو اگرچہ اس وسوسہ کے مقتضاء پر عمل نہیں ہوا اور گویہ درجہ بھی وسوسہ کا غیر اختیاری ہے نیز اس وسوسہ کے غیر اختیاری ہونے کی وجہ سے طالب پر مواخذاہ اخروی بھی نہ ہوگا مگر اس وسوسہ کو شیخ سے کہنا مناسب نہیں بلکہ خلاف ادب اور موجب تکدر شیخ ہے اس کے بعد حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ اگر کسی کو یہ شبہ ہو کہ جب یہ ایک وسوسہ ہے اور غیر اختیاری ہے تو پھر شیخ پر طالب کے اس وسوسہ کے اظہار سے شیخ کے تکدر کی کیا وجہ تو یہ ایک باریک بات ہے لہذا اس کو ایک مثال سے سمجھنا چاہیے وہ مثال یہ ہے کہ مثلا ایک باپ نے اپنے بیٹے کو اس کی کسی بدتمیزی پر ڈانٹا جب باپ ڈانٹ چکا اور باپ کا غصہ فرد ہوگیا تو اس کے بعد اس بیٹے نے باپ سے کہا کہ ابا جس وقت آپ مجھ کو میری بد تمیزی پر ڈانٹ رہے رہے تھے تو میرے دل میں یہ وسوسہ آیا کہ میں آپ کو تقل کردوں مگر وہ وسوسہ دفع ہو گیا تھا تو گو وہ باپ یہ بھی جانتا ہے کہ میرے بیٹے کا یہ ارادہ نہیں ہے کہ مجھ کو قتل کردے بلکہ صرف یہ ایک وسوسہ ہے جو اس کے دل میں آیا ہے اور غیر اختیاری ہے اور اس وسوسہ کی وجہ سے میرے بیٹے کو کچھ گناہ بھی نہ ہوگا مگر باوجود ان سب باتوں کے ذرا سوچنے اور غور کیجئے کہ کیا اس باپ کو اس سے ناگواری نہ ہوگی ضرور نا گواری ہوگی ار باپ کو یہ خیال ہوگا کہ یہ