ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
حضور ﷺ ام ہانی کے گھر سے باہر تشریف لے چلے تاکہ جو کچھ رات کو واقعہ ہوا اس کا لوگوں پر اظہار فرمائیں تو ام ہانی نے آپ کی چادر مبارک کا گوشہ پکڑ لیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ آپ لوگوں سے یہ قصہ نہ کہے پ کی لوگ تکذیب کریں گے تو حضور ﷺ نے ام ہانی کے اس مشورہ پر عمل نہ کیا بلکہ صاف فرماادیا کہ والل میں ضرور ان سے اس کو بیان کروں گا اور اس کے بعد آپ نے جب لوگوں سے معراج کے واقعہ کو بیان فرمایا تو لوگوں نے حضور ﷺ کو کتنا بدنام کیا مگر حضور نے اس بدنامی کی پرواہ نہ کی اور برابر اس واقعہ کا اظہار فرماتے تہے کیونکہ معراج کے واقعہ کا اظہار مقصود فی الدین تھا اور مقصود فی الدین کو ملامت کے خوف سے ترک نہیں کیا جاسکتا بخلاف ادخال تعظیم فی البیت کے کہ وہ کوئی ضروری فی الدین فعل نہ تھا بلکہ محض ایک فعل مستحسن تھا جس پر کوئی ضروری مقصود موقوف نہ تھا ور ادخال تعظیم فی البیت کا درجہ تو بعد کو ہے جب عبد اللہ بن زبیر نے خود کعبہ کو از سر نو تعمیر فرمایا تھا اس وقت عمارت کعبہ کا وجود نہ تھا مگر سارے ضروری کام ہو رہے تھے البتہ اس وقت اتنا ضرور کیا گیا تھا کہ لکڑیاں کھڑی کر کے کعبہ کی جگہ پر پردے ٹانگ دئے گئے تھے - نکاح کے واقعہ میں جو ملامت کی پرواہ نہیں کی گئی - اس کی وجہ اس فعل کا مامور بہ ہونا تھا اور ادخال تعظیم فی البیت کو جو ملامت کی وجہ سے ترک کردیا گیا اس کی وجہ اس فعل کا غیر ضروری ہونا تھا - اب یہاں پر بعض لوگوں کو ایک شبہ اور ہوا ہے اس کا جواب دینا ضروری ہے وہ شبہ یہ ہے کہ کلام اللہ میں حضرت زینب سے حضور ﷺ کے نکاح کے واقعہ کے بیان میں ہمارے حضور کے متعلق ارشاد ہوا ہے کہ و تحش الناس واللہ احق ان تخشاہ اور دوسرے انبیاء کے متعلق ارشاد ہے کہ و یخشونہ والا یخشون احدا الا اللہ اس سے بہ ظاہر اشکال لازم آتا ہے کہ دوسرے انباء ہمارے حضور ﷺ سے اکمل تھے تو جواب اس کا یہ ہے کہ یہ استدلال صحیح نہیں اس لئے کہ دوسرے انباء کا حضور ﷺ سے اکمل ہونا جب لازم آتا کہ جس خشیت کی نفی دوسرے انبیاء سے کی گئی ہے اس خشیت کا اثبات حضور ﷺ کے لئے کیا جاتا حالانکہ اسیا نہیں تفصیل اس کی یہ ہے کہ نکاح کے متعلق وحی کے نزول سے قبل چونکہ حضور ﷺ کو اس نکاح کے داخل تبلیغ ہونے کی طرف التفات نہ ہوا تھا بلکہ اس میں محض ایک دینوی مصلحت حضرت زینب کی دلجوئی اور اشک شوئی کی سمجھی تھہ اس لئے لوگوں کی ملامت کے اندیشہ سے