ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
میرا نکاح زینب سے ہوا تو عام طعن کریں گے کہ متنبی کی بیوی سے نکاح کرلیا اور اس وجہ سے حضور ﷺ حضرت زینب رضی اللہ عمہما سے نکاح کو پسند نہ فرماتے تھے مگر آخر کار بحکم خداوندی آپ نے حضرت زینب سے نکاح کیا - تو اس مقام پر عوام کی بدنامی کے خیال سے س فعل کو ترک نہیں کیا گیا بخلاف قصہ ادخال تعظیم فی البیت کے کہ وہاں پر عوام کو طعن کے خیال سے اس فعل کی اجازت نہیں دی گئی تو اس سے معلوم ہوا کہ اس کے اندر نفصیل ہے اسی کو مولانا محمد قاسم صاحب نے فرمایا تھا کہ یہ سمجھنا حکیم کا کام ہے کہاں پر خوف ملامت سے کسی فعل کو ترک کرنا چاہیے اور کہاں پر نہیں تو یہاں تک مولانا محمد قاسم صاحب ؒ کا ارشاد تھا اب اگے ان دونوں واقعوں میں فرق جس کی وجہ سے ایک میں یعنی حضرت زینب سے نکاح میں ملامت کے خوف کی رعایت نہیں کی گئی اور دوسرے واقعہ میں یعنی ادخال تعظیم فی البیت کے واقعہ میں ملامت کے خوف کی رعایت کی گئی سو وہ فرق میری سمجھ میں یہ آیا ہے کہ کتاب و سنت میں نظر کرنے سے یہ قاعدہ مستنبط ہوتا ہے کہ وہ فعل جو لوگوں کے نزدیک قابل ملامت ہے اگر واجب یا مقصود فی الدین ہے تب بدنامی کے خوف سے اس کو ترک نہ کیا جاوے گا - اور گر وہ فعل جو لوگوں کے نزدیک قابل ملامت ہے نہ واجب ہو اور نہ مقصود فی الدین ہو کہ اس کے ترک میں کوئی حرج ہو تو اس کو نہ کیا جاوے گا پس حضرت زینب کے واقعہ میں جو لوگوں کے بدنان کرنے کی وجہ سے ترک نہیں کیا گیا اس کہ وجہ یہ تھی کہ چونکہ یہ زید بن حارثہ حضور ﷺ کے متنبی رہ چکے تھے اور اس زمانہ میں عوام الناس متنبی کی منکوحہ سے نکاح کرنے کو نا جائز اور حرام اور ایسا قبیح سمجھتے تھے کہ عوا م کے اس فساد عقیدہ کی اصلاح کے لئے اس وقت صرف تبلیغ قولی کافی نہ تھی بلکہ ضرورت تھی کہ تبلیغ فعلی کی جاوے اور یہ نکاح کرنا تبلیغ فعلی تھا اور تبلیغ وجب اور مقصود فی الدین ہے - لہذا یہ نکاح کرنا مقصود فیا الدین تھا اس لئے حضور ﷺ نے یہاں لوگوں کی ملمت کی پرواہ نہ کی اور نکاح فرمایا - اس کی دوسری نظیر دیکھئے کہ حضور ﷺ نے جب لوگوں کو توحید کی طرف دعوت دی تو لوگوں نے حضور ﷺ کو کتنا بدنام کیا مگر کیا حضور نے ان کے بدنام کرنے کی وجہ سے تو حید کی دعوت ترک کردی - ایک تیسرے نظیر اس کی جو اس وقت خیال میں آئی معراج کا واقعہ ہے کہ جو حدیثوں میں مذکور ہے اور نشر الطبیب کی فصل بارھویں واقعہ بسر و سوم میں منقول ہے کہ معراج کی صبح کو جب