ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
یہ فعل کو اختیار نہ فرمایا تھا اور امور دینویہ میں اسیا اندیشہ ہونا مضائقہ نہیں بلکہ حیثیتوں سے مطلوب ہے جب کہ اعتراض سے دوسروں کی دین کی خرابی کا احمتال ہو اور ان کو اس سے بچانا مقصود ہو اس کے بعد جب آپ پر اس کے متعلق وحی آئی اور آپ کو اس نکاح کے اندر ایک مصلحت دینیہ بتلائی گئی جس کا ذکر آگے چل کر لکیلا یکون علی المؤمنین حرج لایۃ - میں فرمایا گیا ہے تو اس وقت آپ کو معلوم ہوا کہ یہ فعل تبلیغ میں داخل ہے لٰہذا آپ نے پھر کسی کی ملامت کی پرواہ نہیں فرمائی اور حضرت زینب سے نکاح فرمالیا - تو جس خشیت کا اثبات حضور ﷺ کے لئے فرمایا گیا ہے وہ خشیت تبلیغ میں نہ تھی بلکہ اول اس نکاح کو محض ایک دنیوی امر سمجھ کر اس میں یہ خشیت تھی اور جس خشیت کی نفی دوسرے انبیاء سے کی گئی ہے وہ کشیت فی التبلیغ ہے اور قرینہ اس کا کہ مراد ولا یخشون احدا الا اللہ میں خشیت فی التبلیغ ہے یہ ہے کہ یخشونہ سے اوپر فرماتے ہیں المذین یبلغون رسالات اللہ الایہ پس نہ حضور ﷺ کے لئے خشیت فی التبلیغ کا اثبات فرمایا گیا ہے کہ جس سے حضور ﷺ کے کمال کے اندر نعوذ باللہ کچھ نقص کا شہ ہوسکے اور نہ دوسرے انبیاء کے لئے ایسے امور مباحہ خشیت کی نفی کی گئ جس سے ان کا حضور ﷺ سے اکمل ہونا لازم آتا پس یہ اشکال دفع ہوگیا اب اس مقام کے متعلق ایک اور شبہ باقی رہ گیا وہ یہ کہ بعض مفسرین نے یہ بھی لکھ دیا ہے کہ حضرت زینب سے حضور ﷺ کے نکاح کی وجہ یہ تھی کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حضرت زینب کو ایک بار آٹا گوندھتے ہوئے دیکھ لیا تھا اس وقت سے حضور ﷺ کو ان سے محبت ہوگئی تھی اور بعض اقوال شاذۃ غیر مستندۃ الی الدلیل الصحیح کی بناء پر آیت و تخفی فی نفسک ما اللہ مبدیہ کی تفسیر محبت سے کی ہے مگر محققین کے نزدیک یہ روایت صحیح نہیں کیونکہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی زاد بہن تھی اور حجاب نازل ہونے سے قبل حضور شب و روز ان کو دیکھتے تھے پھر یہ احتمال کیسے ہوسکتا ہے اور گر یہ دلیل نفی کی کسی وہمی کے نزدیک کافی نہ ہوتو اس کے لئے نفی دلیل کافی ہوگی یعنی اس دعوی محبت کی کوئی دلیل نہیں اور دعوی بلا دلیل محض لاشے ہے - بلکہ حقیقت یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جو حضرت زینب کے نکاح کی طرف توجہ ہوئی تو اس کی وجہ یہ تھی کہ چونکہ حضرت زینب کا نکاح