ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
پر وہ درویش کھڑا ہوا ہے اور پہرا دے رہا ہے - جب شیخ نے اندر دربار نبوی میں حاضر ہونا چاہا تو شیخ کو اس درویش نے روک دیا اور کہا کہ جب تم میرا کہنا نہ مانوگے اس وقت تک اندر نہ جانے دوں گا - خیر یہ مجبور ہوگئے - صبح کو شیخ پھر اس درویش کے پاس گئے تو وہ درویش ظالم صاحب کشف بھی اس درجہ کا تھا کہ شیخ کے پہنچتے ہی قبل اس کے کہ شیخ اس سے شب کا واقعہ بیان کریں خود ہی شیخ سے کہنے لگا کہ کیوں دیکھا ہمارا کہنا نہ ماننے کا یہ نتیجہ ہوا کہ حاضری سے محروم رہے - اگر ہمارا کہنا مان لیتے اور شراب کا پیالا پی لیتے تو کیوں محروم رہتے حضرت شیخ نے جواب دیا کہ اگر حاضری سے محروم رہا تو کیا مضائقہ ہے حضور ﷺ مجھ سے راضی تو ہیں اور اگر میں شراب کا پیالہ پی لیتا تو گو مجھ کو حاضری نصیب ہوجاتی مگر حضور ﷺ تو مجھ سے ناراض ہو جاتے اس لئے کہ حاضری فرض نہ تھی اور شراب کا نہ پینا فرض تھا کیونکہ شراب حرام ہے پس اگر میں شراب پی لیتا تو فرض ترک ہوتا اور فرض کے ترک پر حضور ﷺ کی ناراضی یقینی تھی اور حضرت شیخ نے اس سے یہ بھی کہا کہ تو جو اپنے ایسے تصرفات دکھا کہ یہ چاہتا ہے کہ تیرے دھوکے میں آجاؤں تو یہ نہیں ہوسکتا بلکہ ان تصرفات سے اگر زیادہ تصرفات بھی تیرے دیکھ لوں گا تب بھی میں شریعت کے احکام کو نہیں چھوڑ سکتا اس کے بعد دوسری شرب پھر یہی قصہ ہوا کہ شیخ نے دربار نبوی میں جب حاضر ہونا چاہا تو دروازہ پر اس درویش کو دیکھا - جب شیخ نے اندر جانا چاہا تو اس درویش نے کل کی طرح پھر حضرت شیخ کو اندر جانے سے روک دیا صبح کو شیخ پھر اس درویش کے پاس گئے تو اس نے پھر شیخ وہی سے کہا کہ کیوں ہم نہ کہتے تھے کہ شراب پی لو ورنہ پچھتاؤگے تو شیخ نے پھر وہی جواب دیا جو کل دیا تھا تیسرے دن بھی شب کے وقت جب شیخ نے دربار نبوی میں حاضر ہونا چاہا تو دروازہ پر اس درویش نے حضرت شیخ کو پھر روک دیا - اب شیخ حیران ہوئے کہ کیا تدبیر کی جاوے کہ حاضری نصیب ہو کہ اسی وقت شیخ نے سنا کہ جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم حاضرین سے ارشاد فرمارہے ہیں کہ کیا بات ہے دو دن سے عبد الحق نہیں آئے بس حضرت شیخ نے جو یہ سنا فورا چیخ کر عرض کیا کہ حضور ﷺ یہ شخص مجھ کو اندر آنے نہیں دیتا بس حضور ﷺ نے اس درویش کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا کہ اخسآ یا کلب یعنی دور ہو اے کتے اور حضرات صحابہ کو حکم دیا کہ اس شخص کو یہاں سے نکال دو چنانچہ اس کو نکال دیا گیا - اور شیخ اندر حاضر ہوگئے - صبح کو پھر شیخ اس درویش کے پاس تشریف