ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
رہے حالات اور مکاشفات اور تصرفات سو یہ مقصود نہیں ان کا حصول اختیاری ہے اور نہ ان کے عدم حصول سے سالک کا کچھ ضرر - بس اصل چیز اعمال ہیں کہ بغیر ان کے ایک قدم بھی راستہ طے نہیں ہوسکتا - خلاف پیمبر کسے رہ گزید کہ ہرگز بمنزل نخواہد رسید پھر اسی رشاد کی تائید میں حضرت حکیم الامۃ دام ظہلم العالی نے ایک حکایت بیان فرمائی کہ بعض اولیاء اللہ ایسے بھی گزرے ہیں کہ خواب میں یا حالت غیبت میں روز مرہ ان کو دربار نبوی ﷺ میں حاضری کی دولت نصیب ہوتی تھی ایسے حضرات صاحب حضوری کہلاتے ہیں انہیں میں سے ایک حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی ہیں کہ یہ بھی اس دولت سے مشرف تھے اور صاحب حضور ﷺ تھے ان کا ایک قصہ ہے کہ جب شیخ کو ہندوستان آنے کا حکم ہوا تو انہوں نے عرض کیا کہ مجھ کو مفارقت گوارا نہیں حکم ہوا کہ پریشان مت ہو تم کو روزانہ زیارت ہوا کرے گی اس پر مطمئن ہوکر جب مدینہ منورہ سے ہندوستان آنے لگے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کو ارشاد ہوا کہ غریبان ہند پر نظر عنایت رکھنا اس کا حضرت شیخ پر بہت اثر ہوا چنانچہ جب ہندوستان تشریف لے آئے تو اس وقت سے شیخ نے اپنا یہ معمول کرلیا تھا کہ جب سنتے کہ فلاں مقام پر کوئی باخد ادرویش اور فقیر ہے تو اس کی خدمت میں حاضر ہوتے اور اس سے ملاقات کرتے ایک بار انہوں نے سنا کہ فلاں جگہ ایک درویش رہتاا ہے تو وہاں بھی تشریف لے گئے تو جب شیخ اس درویش کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ اس کے پاس ایک بہت بڑا مجمع ہے اور بہت لوگ اس کے معتقد ہیں اس درویش نے حضرت شیخ سے ملاقات کی اور حضرت شیخ کی خاطر مدارات کی اور سی سلسلہ میں شیخ کی خدمت میں شرب کا پیالہ پیش کیا کہ یہ بھی نوش کیجئے اس وقت ان کو معلوم ہوا کہ یہ درویش شراب نوش ہے - تو حضرت شیخ نے شراب پینے سے انکار کیا اور فرمایا کہ یہ تو حرام ہے میں نہیں پی سکت اور اس درویش نے کہا کچھ بھی ہو یہ تو پینی پڑے گی حضرت شیخ نے پھر انکار فرمایا کہنے لگے کہ اگر نہ پئے گا تو پچھتائے گا شیخ نے جواب دیا کہ ہرگز نہیں جو شخص شریعت پر عمل کرے گا وہ کبھی نہیں پچھتاےئ گا اور یہ کہہ کر اس درویش کے پاس سے چلے آئے شب کو حسب معمول حضرت شیخ کو دربار نبوی ﷺ میں جب حضوری ہوئی تو انہوں نے دیکھا کہ جس مکان مبارک میں حضور تشریف فرماہیں اس مکان کے دروازہ