دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
تھیں یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے خدمت میں حاضر ہونا چاہتے تھے لیکن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے منع فرمادیا، اور حکم دیا کہ والدہ کی خدمت میں رہو، سخت طبعی تقاضے کے باوجود حضور پاک ﷺکی خدمت میں حاضر نہ ہوئے، اور صحابیت کا شرف حاصل نہ ہوسکا، اگر حضور پاک کے حکم کے خلاف کرتے تو گنہگار ہوتے، اور بھی متعدد صحابہ کو آپ نے والدین کی خدمت کی وجہ سے جہاد میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔ (۳) بہت سے حضرات کے متعلق معلوم ہوا کہ گھر میں ان کی اہلیہ بیمار، بچے چھوٹے چھوٹے، کوئی دوا لانے والا اور خدمت کرنے والا نہیں ، یا بیوی حالت حمل میں ہے، ولادت کا زمانہ قریب ہے، تکلیف شدید ہے، حالات ایسے ہیں کہ شوہر ہی اس کے دکھ درد کو ہلکا کرسکتا ہے، وہ ایسے وقت میں اپنے شوہر کی خدمت اور دلجوئی کی محتاج ہے، دوسرے ضروری انتظامات علاج و معالجہ کے تعلق سے شوہر صاحب ہی کی ذمہ داری ہے، لیکن شوہر صاحب کو ان کے دینی اور تبلیغی بھائی اللہ کے راستہ میں نکلنے پر زور دیتے ہیں ، اصرار کرتے ہیں کوئی کہتا ہے کہ تم پالتے ہو یا اللہ تعالیٰ؟ اللہ کی ذات پر تم کو بھروسہ نہیں ؟ اگر تم آج مرجاؤ تو پھر کون سارے کام کرے گا؟ ایسی ایسی باتیں کہہ کراس کو نکلنے کے لیے مجبور کرتے ہیں ، بسا اوقات یہ شخص خود ہی کسی کی جوش والی تقریر سن کر بیوی بچوں کو چھوڑ کر اللہ کے راستہ میں نکل کھڑا ہوتا ہے، کوئی حضرت ابراہیم اور حضرت ہاجرہ واسماعیل علیہم السلام کا قصہ سنا کر جوش دلاتا ہے، کوئی بیوی بچوں اور خاندان و کنبہ کی وجہ سے اللہ کے راستہ میں نہ نکلنے کی وجہ سے عذاب کی دھمکیوں والی آیت پڑھ کر سناتا ہے، نتیجہ یہ کہ بیچارے جاہل ایسی باتوں کو سن کر ہر حال میں بیوی بچوں کو تڑپتا بلکتا چھوڑ کر چل دیتے ہیں ، بعض تو کہتے ہیں کہ اجتماع گاہ سے گھر واپس جانے کی ضرورت نہیں ۔