دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
ناقدری کے موقع میں خطاب خاص سے دعوت دینے اور تبلیغ کرنے سے احتراز کیجئے فرمایا:جب خطاب کی ناقدری شروع ہوجائے تو تبلیغ میں براہ راست خطاب کرنا درست نہیں ، اس کے ماحول (اردگرد، قرب وجوار) میں تبلیغ کرے۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمد الیاس ؒص۳۲) فائدہ:حضرتؒ نے دعوت وتبلیغ کے ایک اہم اصول کی طرف رہنمائی فرمائی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ دین کی بات سنانے اور دعوت وتبلیغ کرنے میں جب دین کی بات کی ناقدری ہونے لگے، مثلاً لوگ اس کی طرف بالکل توجہ نہ کریں ، یا سننا نہ چاہیں ، یااس کا مذاق اڑائیں تو ایسے لوگوں میں اس وقت دعوت وتبلیغ کاکام نہ کرے، بلکہ وقت کاانتظار کرے، بجائے ان لوگوں کے ان کے اردگرد ان کے ماحول میں دوسرے لوگوں کوتبلیغ کرے جن کے بات سننے کی امید ہو اور پھر ان کے واسطے ان تک بات پہونچانے کی کوشش کرے،خطاب خاص میں جب کہ ناقدری کا خطرہ ہو، بات کہنے سے احتیاط کرنا چاہئے، زبردستی سنانے کی کوشش نہ کرنا چاہئے، اس سے بسا اوقات بجائے نفع کے نقصان ہوجاتا ہے،ایسے لوگوں کے لئے خطاب عام میں تبلیغ کرنا کافی ہے۔ حکیم الامت حضرت مولانااشرف علی صاحب تھانویؒ ارشاد فرماتے ہیں : کسی کے درپے نہ ہونا چاہئے(یعنی پیچھے نہ پڑنا چاہئے) اس میں کئی خرابیاں ہیں ایک تو یہ کہ لوگوں کو غرض کا شبہ ہوجاتا ہے، دوسرے یہ کہ اس میں فریق بندی ہوجاتی ہے، پھر کوئی کام نہیں ہوپاتا، تیسرے یہ کہ شروع میں تو نیت کے اندر خلوص