دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
معنی ہیں اعلاء کلمۃ اللہ کے۔ شرط اس میں بھی یہی ہے کہ پہلے اعلاء کلمۃ اللہ کے تقاضے و مطالبے یعنی اللہ کے حکم اور اس کے قانون کی اچھی طرح تحقیق کرلے کہ اس وقت کا اعلاء کلمۃ اﷲ کیا ہے، تین دن نہ روک سکنا بطور مثال کے ہے، ورنہ حقیقت یہ ہے کہ میدان میں اترنے ، دریا میں کودنے گردن کٹانے کا اگر حکم ہو، تو اس وقت وہی اعلاء کلمۃ اللہ کا تقاضاہوگا، اگر شریعت کا حکم تجارت کرنے، گھر رہ کر دین کی خدمت کرنے، والدین کی تیمار داری کرنے کا ہے تو اس وقت کا وہی اعلاء کلمۃ اللہ ہوگا،کیونکہ اس کا مطلب ہی یہی ہے کہ اللہ کا حکم ہماری ہر خواہش پر اور شریعت کاقانون دنیا کے تمام قوانین کے ہر قانون پر غالب رہے۔کام میں جوش ہو، لیکن ہوش کے ساتھ فرمایا: جوش ایسا کہ جان کی پرواہ نہ کی جائے، ہوش ایسا کہ چھوٹے بڑے کا لحاظ کیا جائے، جوش ہوش کے ساتھ ہو۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانا محمد الیاس ؒص:۳۸) فائدہ: انسانی فطرت اور طبیعت ایسی ہے نیز مشاہدہ اور تجربہ بھی یہی ہے کہ جب تک کسی کام کی دھن و فکر اور لگن نہ ہو، کام کا جوش نہ ہو تو وہ کام پورے طور پر ہوتا نہیں ، اس میں استقامت نہیں ہوتی، استحکام نہیں ہوتا، جوش اور لگن سے کام ہوتا ہے تو کام تیزی سے آگے بڑھتا ہے، اور جب کام میں جوش ہوتا ہے تو بسا اوقات بے اعتدالی کا خطرہ ہوتا ہے۔ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒاپنے تبلیغی کا ر کنوں کو نصیحت فرمارہے ہیں کہ تمہارے کاموں میں جوش تو ہونا چاہئے لیکن ہوش کے ساتھ، ایسا جوش نہ ہو کہ شریعت نے جس اعتدال و توسط کی تعلیم دی ہے، چھوٹے بڑے کا فرق اور اس کے حقوق متعین