دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
وآداب ہیں ، اس کے مطابق ہی کام کرنا چاہئے، اور یہ تو بہت بڑی غلطی ہے کہ بس اسی محدود طریقہ ہی کو دعوت وتبلیغ سمجھے اور باقی طریقوں کو اس سے خارج سمجھے۔تبلیغی کام بھی بغیر سیکھے نہیں آسکتا دنیا کا معمولی کام بغیر سیکھے نہیں آسکتا،حتیٰ کہ چوری کے لئے بھی استاد کی ضرورت ہے، اگر بے سیکھے چوری کروگے تو پکڑے جاؤگے، تو پھر تبلیغ جیسا اہم (اور نبیوں والا) کام بغیر سیکھے کیوں کر آسکتا ہے۔ (مولانامحمدالیاس صاحبؒ اور ان کی دینی دعوت ص۱۶۴)مرکزوں میں جاکر تبلیغی کام دیکھنے اور سیکھنے کی ضرورت فرمایا:بندہ کی نظرمیں جب تک تبلیغ کے سیکھنے کے لئے آمد کی ابتداء نہیں ہونے کی (یعنی خود لوگ آکر اس کام کو سیکھیں )،اورساعیان تبلیغ خود مقامات تبلیغ پر تبلیغ کے لئے جانے کے بجائے ہرہر مرکز سے تبلیغ کے لئے کھنچنے کی کوشش کو اصل قرار نہیں دیں گے، تو یہ تبلیغ سطحی سے گہراؤ کی طرف رخ نہیں کرے گی، یہ بہت گہرا قاعدہ ہے۔ (مکاتیب حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۶۳)اصول کے مطابق کام نہ کرنے سے ہزاروں فتنے کھڑے ہوں گے مفکراسلام حضرت مولاناسیدابوالحسن علی ندویؒ تحریر فرماتے ہیں : اس تحریک کی نوعیت اور ساخت ایسی ہے (کہ) ہرقسم کے مسلمانوں سے اس