دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
چیز شریعت کا حکم ہے، شریعت کے خلاف عمل کرنے سے خواہ کتنے ہی اچھے جذبہ و خلوص سے وہ عمل ہو لیکن عند اللہ مقبول نہیں ہوسکتا، آج ہمارے زمانہ میں حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کی اس اہم نصیحت پر عمل نہ کرنے کے نتیجہ میں بہت سی خرابیاں سامنے آرہی ہیں مثلاً ایک شخص کے والدین بوڑھے، معذور، بیمار، خدمت کے محتاج ہیں ، دوسرا کوئی تیمارداری کرنے والا بھی نہیں تو اب شریعت کا حکم یہی ہے کہ اس موقع پر والدین کی ، بیوی کی، رشتہ داروں کی خدمت کرو، ان کے حقوق ادا کرو، اب اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ قربانی دو، دین کے تقاضے پر عمل کرو، ماں باپ بیوی کو اسی حال میں چھوڑ کر اجتماع میں چلو، اللہ کے راستہ میں نکل پڑو، تو یہ بالکل مسئلہ کے خلاف ہوگا، اس میں ثواب نہیں گناہ ہوگا، رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو جہاد میں شرکت سے منع فرمادیا، یہ کہہ کر کہ تمہاری بیوی بیمار ہے تم گھر رہ کر ان کی تیمارداری کرو، ---- اس حقیقت کے پیش نظر نہ رہنے کی وجہ سے اور شریعت کے حکم پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے بہت سے لوگ گنہگار ہوتے ہیں ، اور سمجھتے ہیں کہ ہم اللہ کے راستہ میں نکلے ہیں ، دینی خدمت کررہے ہیں ، یہ شیطانی دھوکہ ہے، حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ اسی دھوکہ سے اپنے لوگوں کو بچانا چاہتے ہیں ۔ہرکام اپنے محل وموقع پر خاص اہمیت و افادیت رکھتا ہے فرمایا:نماز میں قرآن شریف کی ایک چھوٹی سی سورہ فاتحہ کا جتنا ثواب ہے نماز کے باہر تمام قرآن شریف ختم کرنے کا اتنا ثواب نہیں ، پھر جو جماعت لوگوں میں نماز کی تلقین کرے اس کے اجر کا اندازہ کون کیا لگا سکتا ہے۔ ہر کام اپنے محل اور موقع پر اپنی خاصیت رکھتا ہے، اس طرح جہاد (دین کے پھیلانے کی کوشش) کے دوران میں ذکر کا ثواب گھر میں بیٹھ کر یا خانقاہ میں ذکر کرنے سے کہیں زیادہ ہے، پس دوستو! ذکر کی کثرت کرو۔ (مولانا محمدالیاسؒ اور ان کی دینی دعوت ص:۱۶۸)