دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
ذرائع اور مقاصد کافرق ذرائع کو مقاصد کا درجہ دینا بدعت ہے فرمایا:اب بہت سے لوگ ان ذرائع ہی کو اصل طریق سمجھنے لگے حالانکہ بعض تو ان میں سے بدعت ہیں ، بہرحال چونکہ ان چیزو ں کی حیثیت صرف ذرائع کی ہے اور یہ بذات خود مقصود نہیں ہیں اس لئے احوال ومقتضیات کے اختلاف کے ساتھ ان پر نظر ثانی اور حسب مصلحت ترمیم وتبدیل ضروری ہے، البتہ جو چیزیں شریعت میں منصوص ہیں وہ ہر زمانہ میں یکساں طور پر واجب العمل رہیں گی۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۱۶ملفوظ:۳) فائدہ:شریعت میں بہت سے احکام ایسے ہیں کہ وہ خود بھی مطلوب ہیں اور ان کاخاص طریقہ، کیفیت ، ہیئت بھی مطلوب ہے، جیسے نماز، روزہ، حج، قربانی وغیرہ کہ نفسِ عمل اسی کیفیت اورہیئت کے ساتھ مطلوب ہے جس طرح سے رسول اللہﷺ سے ثابت ہے،اور بہت سے احکام ایسے ہیں کہ نفس عمل تو مقصود ہے، لیکن اس کا کوئی خاص طریقہ، کیفیت ، ہیئت شریعت نے مقرر نہیں کی بلکہ بندوں کو اختیار دیا ہے کہ ضرورت وحالات کے مطابق جو صورت مناسب اور بہتر ہو اس کو اختیار کریں جیسے تعلیم وتعلّم ، دعوت وتبلیغ، تزکیہ وتصوف ،اورجہاد کے مختلف طریقے،کہ شریعت نے اس کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں کیا،حدودِ جواز میں رہتے ہوئے جو طریقہ حالات اورزمانہ کے مناسب ہو اس کو اختیار کرنا چاہئے، تصوف میں اوراد واشغال، اور دعوت وتبلیغ کے مختلف طریقے بھی اسی قسم سے ہیں ، ان طریقوں کی بابت یہ سمجھنا کہ بس یہی خاص طریقہ ہی مقصود ومتعین اورضروری ہے،اسی کا اختیار