دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
تقویٰ ایسی حقیقت ہے کہ قرآن پاک میں جابجا اس کی تاکید کی گئی ہے، فرمایا گیا ہے :یٰأیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوااتَّقُوااللّٰہ ، اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، یعنی تقویٰ اختیار کرو، اللہ تعالیٰ نے اپنی وسیع وعریض جنت کا تذکرہ کرکے اخیر میں فرمایا ’’اُعِدَّت لِلْمُتَّقِیْنَ‘‘ یہ جنت تقویٰ والوں کے لئے تیار کی گئی ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو متقی بننے کی توفیق عطا فرمائے، تقوی صرف طاعات و عبادات اور معروفات پر عمل کرلینے کا نام نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ تمام قسم کے منکرات و معاصی اور گناہوں سے بچنا ہی اصل تقوی ہے۔عمل صالح کے ساتھ صحبت صالح کی بھی ضرورت حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : عمل بلا صحبت اور صحبت بلا عمل خطرہ سے خالی نہیں ہوتی، اور ہر ایک کے الگ الگ اصول ہیں ، بلا اصول کے بھی خطرہ سے خالی نہیں ، میرے عزیز! جو کچھ کررہے ہو بہت غنیمت ہے مگر نہایت عظمت کے ساتھ، پاس آکر رہنے کی بھی ضرورت ہے۔ آنے سے پہلے ( یعنی صحبت میں رہنے سے پہلے) آداب صحبت سے واقف ہونا بہت ضروری ہے، کوئی چیز بلا آداب کے مفید نہیں ہوسکتی، آداب کے معنیٰ اصول کے ہیں ۔ ( مکاتیب حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۸۹)بزرگوں اور علماء کی صحبت کی اہمیت فرمایا: جس اللہ نے تمہارے لئے فرائض کے اندر اپنی رحمت اور رجا (اُمید)رکھی ہے، بھلا پھر اس کے بغیر چارہ ہی کیسے ہوسکتا ہے، فرائض کے لئے علم کی ضرورت ہوتی ہے، اور ہمت کے بغیر علم کیسے آسکتا ہے، اس واسطے شروع ہی سے ہمت