دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
مگر آج کل اہل اموال پیشہ ورسائلوں کو زکوٰۃ دے کر سمجھ لیتے ہیں کہ زکوٰۃ ادا ہوگئی ، حالانکہ وہ تو پہلی زکوٰۃ کو بھی کھودیتی ہے، یہی وجہ ہے کہ آج کل زکوٰۃ ادا کرنے کے بعد بھی اموال میں برکت نہیں ، حالانکہ قطعی وعدہ ہے کہ زکوٰۃ سے مال میں برکت ہوتی ہے، پس جولوگ زکوٰۃ کے بعداپنے مال میں برکت کا مشاہدہ نہ کریں ان کوسمجھ لینا چاہئے کہ زکوٰۃ مصرف میں نہیں دی گئی اور انھوں نے مصرف کا تفقّد نہیں کیا۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۵۳ملفوظ:۵۱)علماء کرام کی زیارت اورمالی خدمت چار نیتوں سے کیجئے فرمایا:مسلمانوں کو علماء کی خدمت چارنیتو ں سے کرنا چاہئے: (۱) اسلام کی جہت سے چنانچہ محض اسلام کی وجہ سے کوئی مسلمان کسی مسلمان کی زیارت کو جائے، یعنی محض حسبۃً للہ ملاقات کرے تو ستر ہزار فرشتے اس کے پاؤں تلے اپنے پَراور بازو بچھادیتے ہیں تو جب مطلقا ہرمسلمان کی زیارت میں یہ فضیلت ہے تو علماء کی زیارت میں بھی یہ فضلیت ضروری ہے۔ (۲)یہ کہ ان کے قلوب واجسام حامل علوم نبوت ہیں ، اس جہت سے بھی وہ قابل تعظیم اور لائق خدمت ہیں ۔ (۳)یہ کہ وہ ہمارے دینی کاموں کی نگرانی کرنے والے ہیں ۔ (۴)ان کی ضروریات کے تفقّد کے لئے(یعنی ان کی حاجتوں اور ضرورتوں کو تلاش کرنے کے لئے) کیونکہ اگرد وسرے مسلمان ان کی دنیوی ضرورتوں کا تفقّد کرکے(یعنی تحقیق کرکے) اُن ضرورتوں کو پوراکردیں جن کو اہلِ اموال پورا کرسکتے ہیں ، تو علماء اپنی ضرورتوں میں وقت صرف کرنے سے بچ جائیں گے، اور وہ وقت بھی خدمت علم دین میں خرچ کریں گے تو اہل اموال کو ان کے ان اعمال کا ثواب ملے گا۔ (ملفوظات مولانامحمد الیاس ؒ ص۵۵ملفوظ:۵۲)