دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
نہیں کی بلکہ حالات کے اعتبار سے بندوں کو اختیار دیا ہے، اس لئے ہر زمانہ میں دعوت وتبلیغ کی مختلف شکلیں ہوسکتی ہیں ، جن میں تبدیلی بھی ہوتی رہتی ہے۔ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ نے فرمایا کہ بابافرید گنج شکرؒ کے یہاں مبلّغ تیار ہوتے تھے، چارسو مبلغ رہتے تھے، اس سے مراد یہی ہے کہ اُن میں ہر قسم کے داعی ومبلّغ ہوتے تھے، درس دینے والے علماء خانقاہوں میں بیٹھ کر تزکیہ کرنے والے مشائخ اور صوفیاء یہ سب داعی ہیں کیونکہ نبیوں والے کام میں لگے ہیں اور نبی کے پیغام کو عام کررہے ہیں ۔قبض وبسط کا مطلب جس کے بغیر آدمی کمال تک نہیں پہونچ سکتا فرمایا:جو شروع میں ہی قبض وبسط کے نظر انداز کرنے کا عادی نہ ہوگیا ہووہ پھسلے بغیر نہ رہے گا۔ فرمایا:قبض وبسط درجۂ کمال تک کے لئے انسان کے لئے لازمی ہیں ، بسا اوقات مقاصد کے پورا ہونے پر طبیعت گھبراتی ہے، اور بسااوقات پورا نہ ہونے پر کھلتی ہے۔ فائدہ: قبض وبسط بزرگوں اورصوفیوں کی اصطلاح ہے، بسط کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ باطنی طور پر آدمی کی طبیعت پورے طور پر منشرح اور کھلی ہوئی ہو، عبادات اور دین کے تمام کاموں میں ذوق وشوق ہو، پوری رغبت اور خوش دلی سے کام کرنے پر طبیعت آمادہ ہو، گناہوں سے نفرت اور دوری ہو، ذکر، تلاوت عبادت میں خوب جی لگتا ہو اس کو حالت بسط کہتے ہیں ، قبض کی حالت اس سے بالکل مختلف ہوتی ہے، جس میں ذکر تلاوت عبادت میں جی نہیں لگتا، دین کے دوسرے کاموں سے بھی دل اچاٹ ہوجاتا ہے، کسی نیک کام کے کرنے پر طبیعت آمادہ نہیں ہوتی، طبیعت میں