دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
کیونکہ منجانب اللہ لوگوں کے دلوں میں القاء ہوتا ہے، اس کے بعد وہ اس کو پہنچتا ہے، تو گویا اللہ نے یہ ہدیہ اس کے پاس پہنچایا اس کے بابرکت ہونے میں کیا شبہ ہوسکتا ہے، بشرطیکہ ہدیہ ہی ہو، دینے والے کی کوئی فاسد غرض نہ ہواور اس کی طرف سے طلب نہ ہو۔ محض محبت وعظمت کی بنا پردیا جائے، ایسے ہدیہ میں برکت ہوتی ہے، اور دینے والے کو صدقہ سے زیادہ ثواب ملتا ہے۔اس کام میں پھیلاؤ سے زیادہ رسوخ کی اور جڑ مضبوط کرنے کی ضرورت فرمایا…ہمارے اس کام میں پھیلاؤ سے زیادہ رسوخ اہم ہے، لیکن اس کام کا طریقہ ایسا ہے کہ رسوخ کے ساتھ ہی پھیلاؤ بھی ہوتا جائے گا، کیونکہ رسوخ بغیر اس کے پیدا ہی نہیں ہوگا کہ اس دعوت کو لے کر شہروں شہروں اور ملکوں ملکوں پھرا جائے۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ص۱۱۴ ملفوظ:۱۳۸)جو اہل علم ہمارے کام سے متوحش اور اجنبی ہیں ان کی بھی تواضع کے ساتھ خدمت کیجئے فرمایا:یہ بات ذرا دھیان رکھنے کی ہے کہ حافظ احسان ایک شوقین صاحبِ جذبات اور بہت دنوں سے تبلیغ کے کام میں مشغول اور سعی کئے ہوئے ہے، لیکن علم وتدبر کی دولت سے کم آشنا ہے ، اور اس کے برخلاف دوسرے صاحب مولوی