دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
مکان و زمان اور جس شخص کے لیے جو حکم ہو اس وقت کے حکم کو پورا کرنا ہی دین ہے، گو بظاہر دنیا معلوم ہو اور لوگوں سے تعلقات قائم ہوں ،لیکن شریعت کے مطابق ان کاموں کو انجام دینے میں بھی ثواب ملے گا، مثلاً نماز کے وقت میں نماز پڑھنے کا حکم ہے، اس میں عبادت کا ثواب ملے گا، والدین کی خدمت کرنا، ان کی دلجوئی کے لیے ان کے پاس بیٹھنا، بیوی کے حقوق ادا کرنا، اس کے پاس وقت گذارنا، اس کی خوشی اور دلجوئی کا لحاظ کرنا، اولاد بیمار ہو اس کے علاج کی فکر کرنا، ادائیگی نفقہ کے لیے معاش کی صورت اختیار کرنا، کاروبار کرنا، وغیرہ وغیرہ یہ سب اپنے اپنے وقت کے شرعی اوامر ہیں ۔ جس طرح عبادت کرنے اور نماز پڑھنے میں ثواب ملتا ہے اسی طرح اشخاص و افراد اور گھر والوں کے حقوق ادا کرنے اور وقت کے شرعی حکم پر عمل کرنے میں بھی ثواب ملتا ہے، مختلف دینی کاموں ، اور دعوت و تبلیغ، تصنیف و تالیف، عبادت وریاضت میں اس طرح لگنا جس سے دوسرے شرعی احکام فوت ہونے لگیں ، دوسروں کے حقوق ضائع ہونے لگیں اور حقوق العباد کی ادائیگی میں کوتاہی ہونے لگے، ناجائز اور حرام ہے، اور یہی چیز آدمی کے اندر رہبانیت پیدا کردیتی ہے، شریعت نے اس سے بچایا ہے، حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ اپنے لوگوں کو اسی غلو سے بچانا چاہتے ہیں ۔جن کی خدمت و راحت تم پر فرض ہے ان کا انتظام کرکے ،ان کو مطمئن کرنے کے بعد اس کام میں نکلو فرمایا: جن لوگوں کے حقوقِ خدمت تم پر ہیں اور جن کی اطاعت کرنا تمہارے لیے ضروری ہے ان کی خدمت وراحت کا انتظام کرکے اور ان کو مطمئن کرکے اس کام میں نکلو اور اپنا رویہ ایسا رکھو کہ تمہارے علم و صلاح کے ذوق میں ترقی دیکھ کر تمہارے سرپرست اس مشغلہ میں تمہارے لگنے سے نہ صرف یہ کہ مطمئن ہوں