دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
مقدمہ حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم (ناظم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ) الحمد للہ والـصـلاۃ والسـلام عـلـی رسول اللہ محمد وعلی آلہ وصحبہٖ ومن وّالاہ۔ تبلیغی جماعت جو دعوت ودین کی مخلصانہ تلقین کے مقصد سے آج سے ۷۰،۸۰ سال قبل شروع ہوئی تھی، اور اب اس کے ذمہ داروں کی تقریباً چوتھی نسل اس کو انجام دینے میں توجہ صرف کررہی ہے، اسے گذشتہ صدی کے ایک بڑے عالم عالمِ ربانی حضرت مولانا محمد الیاس صاحب کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ نے مسلمانوں کی دینی غفلت کو دور کرنے کے ایک مفید ذریعے کے طور پر اختیار کیا تھا، انہوں نے مسلمانوں کے حالات پر نظر ڈالنے پر یہ محسوس کیا تھا کہ دینِ اسلام کا بنیادی تعلق عقیدے سے اور ارکان میں نماز سے زیادہ ہے، عقیدہ کلمہ لا إلہ إلا اللہ سے اور نماز عبادت کے اولین رکن کی حیثیت سے ہے، اور مسلمانوں میں ان دونوں کے سلسلے میں غیر معمولی غفلت پائی جارہی ہے، لہٰذا انہوں نے محسوس کیا کہ اس کی تصحیح اور عملی صورت کی طرف زیادہ توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے، ان کی صحت دوسرے ارکان تک بآسانی پہنچادے گی۔ مولانا رحمۃ اللہ علیہ کے اس کام کو بڑی مقبولیت حاصل ہوئی، اور ان کے بعد کے حضرات نے اُن کے بعد اس کام کو اپنے پیش رو کے جذبہ وعمل کی پابندی کے ساتھ آگے بڑھایا، بتدریج یہ کام اس ملک میں پھر عالَم کے دیگر علاقوں تک پھیل گیا۔