دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
بلکہ خواہاں اور راغب ہوجائیں ‘‘۔ (ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص:۶۷-۷۲) فائدہ:حضرت اقدسؒ اپنے تمام تبلیغی احباب کو خصوصاً تبلیغ میں وقت لگانے والوں اور اللہ کے راستہ میں نکلنے والوں کو نہایت اہم اور ضروری امر کی ہدایت فرمار ہے ہیں کہ نکلنے سے پہلے تم اپنے اوپر عائد ذمہ داریوں اور حقوق کو ادا کرتے ہوئے اللہ کے راستہ میں نکلو، اپنی ذمہ داریوں میں کوتاہی کرکے اور حقوق ضائع کرکے ہرگز اللہ کے راستہ میں نہ نکلو۔ خبردار! یہ دھوکہ نہ ہو کہ یہ تو ایثار اور قربانی اوربڑا مجاہدہ ہے ، یہ شیطانی دھوکہ ہے کہ ہر حال میں نکل پڑوخواہ والدین اور بیوی بیمار ہو، کوئی خدمت گزار اور تیماردار بھی موجود نہ ہو، بس ہر حال میں اللہ کے راستہ میں نکل پڑو، حضرتؒ نے اسی شیطانی حربہ اور دھوکہ سے جو جہالت کے نتیجہ میں ہوتا ہے تمام تبلیغی احباب کو متنبہ کیا ہے، آج کل اس میں بڑی کوتاہیاں ہوتی ہیں ، وضاحت کے لیے میں اس کی چند مثالیں پیش کرتا ہوں ۔ (۱) بہت سے تنخواہ دار ملازمین حضرات خواہ وہ سرکاری، ملازم ہوں یا غیر سرکاری خواہ کسی مدرسہ و مکتب ہی کے ملازم کیوں نہ ہوں ان کے ذمہ جو کام سپرد کیا گیاہے اور جس کام کے وہ ملازم ہیں اس میں کوتاہی اور نقصان کرکے اگر وہ اس کام میں نکلیں گے تو گنہگار ہوں گے، ان پر واجب ہے کہ ان کے سپرد جو کام ہے اس کا انتظام کرکے قانونی اجازت کے بعد اس کام میں نکلیں ۔ (۲) کسی شخص کے والدین ضعیف یا بیمار ہیں ، کوئی دوسرا قابل اطمینان خدمت گار اور تیمارداری کرنے والا موجود نہیں ، یا ہے لیکن والدین کو اس سے اطمینان و انشراح نہیں وہ آپ ہی کی خدمت کو اور قریب میں رہنے کو پسند کرتے ہیں ، ایسی صورت میں آپ کے لیے اللہ کے راستہ میں نکلنا اور وقت لگانا جائز نہیں ، نکلیں گے تو گنہگار ہوں گے، اویس قرنیؒ کا قصہ معروف و مشہور ہے ان کی والدہ بیمار