دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
باب ۴ محض باتوں سے خوش نہ ہوئیے کام کیجئے فرمایا: باتوں سے خوش ہولینا ہماری عادت ہوگئی ہے ،اور اچھے کام کی باتیں کر لینے کو ہم اصل کام کے قائم مقام سمجھ لیتے ہیں ، اس عادت کو چھوڑو کام کرو کام ؎ کارکن کاربگذر از گفتار کند ریں رہ کاردار کار (ملفوظات حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ص۳۷ملفوظ:۳۲)شیطان کا بہت بڑا دھوکہ جس میں بہت لوگ مبتلاہوجاتے ہیں فرمایا:شیطان کا یہ بہت بڑا دھوکا اور فریب ہے کہ وہ مستقبل میں بڑے کام کی امید بندھا کر اس چھوٹے خیر کے کام سے روک دیتا ہے جو فی الحال ممکن ہوتا ہے، وہ چاہتا ہے کہ بندہ اس وقت جو خیر کرسکتا ہے کسی حیلہ سے اس کو اس سے ہٹادے،اور اس داؤ میں وہ اکثر کامیاب ہوجاتا ہے، پھر مستقبل میں آدمی جس بڑے کام کی امید باندھتا ہے بسا اوقات اس کا وقت ہی نہیں آتا، بڑے کاموں کی امیدیں اکثر ضائع ہی ہوتی ہیں اور اس کے برخلاف جو خیر فی الحال ممکن ہو، اگرچہ وہ چھوٹے سے چھوٹا ہی ہو، اس میں لگنا اکثر بڑے کام تک پہنچنے کا سبب اور ذریعہ بن جاتا ہے، اس لئے عقلمندی یہ ہے کہ جو خیر جس وقت جتنا میسر ہوسکے اس پر تو اسی وقت عمل کرلیا جائے اور فرصت سے فوری فائدہ اٹھالیا جائے، ان صاحب کو چاہئے کہ وہ پھر پَر نہ رکھیں ، اِس وقت جتنا ممکن ہو وقت دے دیں ، اور میری بیماری کا بالکل خیال