دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
واستحضار بھی ہونا چاہئے، ورنہ سخت نقصان اور تباہی کا خطرہ ہے،یہ مختصر رسالہ بھی انھیں اصول وآداب پر مشتمل ہے۔تبلیغ ایک فن ہے، فن توسیکھنے ہی سے آتا ہے فرمایا:تبلیغ ایک فن ہے، جس کو تھوڑا ساکرنے سے انسان بہت کچھ کما سکتا ہے۔(مکتوبات وارشادات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒص۸۰) فائدہ: دعوت وتبلیغ ایک مستقل فن ہے جس کے کچھ اصول وآداب ہیں ، کوئی فن سیکھے بغیر نہیں آسکتا، یہ فن بھی ایسا ہی ہے، اس لئے اس کے اصول وآداب اور اس کے اقسام واحکام کا کم ازکم اجمالی علم ہوناتو ضروری ہے، قرآن وحدیث کی روشنی میں علماء کرام نے اس کے اقسام واحکام اور اس کے اصول و آداب تحریر فرمائے ہیں ، ان کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ مثلاً دعوت وتبلیغ اصول وعقائد کی بھی ہوتی ہے، اور احکام ومسائل کی بھی، اور فضائل کی بھی، ترغیب کے ذریعہ بھی اور ترہیب کے ذریعہ بھی، تقریراً بھی، تحریراً بھی، اپنوں کو بھی، غیرو ں کو بھی، کبھی واجب ہوتی ہے، کبھی مستحب ہوتی ہے، کبھی اس کے ترک پر گناہ ہوتا ہے، کبھی اس کے ترک کی اجازت ہوتی ہے،یہ تو اس کے اقسام واحکام ہیں ، پھر ہر ایک قسم کے اصول وآداب اورشرائط ہیں ، ان سب کی رعایت کرنے کے ساتھ جب کام کیا جائے گا تو تھوڑے سے کام سے بھی اللہ تعالیٰ اس کو بہت اجرو ثواب دے گا۔ چھ نمبروں پر مشتمل مروجہ دعوت وتبلیغ بھی تبلیغ کی ایک خاص قسم ہے، جس کا تعلق فضائل اور ترغیب وترہیب سے ہے، یہ کل تبلیغ نہیں ، عوام کی ذہنی سطح اور ان کی صلاحیت کے اعتبار سے اس کے دائرہ کو محدود رکھا گیا ہے، اس کے بھی اصول