دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
خدمت کی وجہ سے نہیں آسکے،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار سے بھی مشرف نہ ہوسکے کیونکہ اس وقت اُن کے لئے شریعت کا یہی حکم تھا،أسلم أویسؓ علی عہد النبیﷺ ،ولٰکن منعہ من القدوم برّہ بأمہ۔(الاصابۃ:۱؍۱۷۴) اخیرمیں حضرت نے فرمایا کہ دین کے تمام کاموں کو اسی طرح کرو جس طرح نبی کریم ﷺ نے کیا اور کرنے کو فرمایا ہے، زندگی کے تمام شعبوں سے متعلق ہرہرکام میں اس ہدایت کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے کہ ہمارے تمام کام شریعت اور نبی کے طریقہ کے مطابق ہوں ، اور یہ بات ماہرین شریعت یعنی علماء ومشائخ سے ربط رکھے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی۔مخلص مبلِّغ کبھی ناکام نہیں ہوتا خواہ کوئی مانے یا نہ مانے ہماری کامیابی یہی ہے کہ ہم اپناپوراکام کریں فرمایا:کیسا غلط رواج ہوگیا ہے، دوسرے لوگ ہماری بات مان لیں تو اس کو ہم اپنی کامیابی سمجھتے ہیں اور نہ مانیں تو اس کو ہماری ناکامی سمجھاجاتا ہے، حالانکہ اس راہ میں یہ خیال کرنا بالکل ہی غلط ہے، دوسرں کا ماننا یا نہ ماننا تو ان کا فعل ہے، ان کے کسی فعل سے ہم کامیاب یاناکام کیوں کئے جائیں ، ہماری کامیابی یہی ہے کہ ہم اپنا کام پورا کردیں ، اب اگردوسروں نے نہ مانا تو یہ ان کی ناکامی ہے، ہم ان کے نہ ماننے سے ناکامیاب کیوں ہوگئے، لوگ بھول گئے، وہ منوادینے کو ( جودر حقیقت خداکاکام ہے) اپنا کام اور اپنی ذمہ داری سمجھنے لگے، حالانکہ ہماری ذمہ داری صرف بطریق حسن اپنی کوشش لگادینا ہے، منوانے کاکام تو پیغمبروں کے سپرد بھی نہیں کیا گیا۔ ہاں نہ ماننے سے یہ سبق لینا چاہئے کہ شاید ہماری کوشش میں کمی رہی اور ہم