دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
فائدہ:حضرتؒ نے اپنے اس ارشاد میں کام کرنے کی ترتیب بتلائی ہے کہ تبلیغ میں جڑے ہوئے حضرات کام کس طرح کریں ، اس میں کچھ تو نئے لوگ جڑے ہوں گے اور کچھ پرانے تجربہ کار ہوں گے، حضرت نے ترتیب یہ بتلائی ہے کہ پہلے نئے جڑے ہوئے لوگوں کو کچھ کہنے کا موقع دو، خود امیر و ذمہ دار ہی تقریر نہ کرے بلکہ نئے لوگوں سے کچھ کہلوائے، جو کچھ کمی رہ جائے اس کو یہ پورا کردے، یا اگر کوئی غلط بات کہہ دی ہے تو اس کی اصلاح کردے، اگر تنہائی میں اصلاح کرنے والی غلطی ہو تو تنہائی میں اصلاح کرے اور اگر کسی غلط بات کے سامنے آجانے سے ضرر کا اندیشہ ہو تو سب کے سامنے اصلاح کردے، تاکہ لوگوں تک غلط بات نہ پہنچے، خلاصہ یہ کہ ذمہ دار، امیر اور بڑے کو چاہئے کہ چھوٹوں اور نئے لوگوں کو آگے بڑھائے اور ان کو کہنے کا موقع دے، اور ان کی غلطی کی اصلاح بھی کرے۔ اخیر میں حضرتؒ نے تقریر کی ضرورت کو بھی بیان فرمایا کہ جو اس کے اہل ہوں یعنی جن کے اندر علم ہو اور کہنے کا سلیقہ ہو ضرورت کے موقع پر جلسوں وغیرہ میں وہ تقریر بھی کریں ، اور تقریر کے ذریعہ لوگوں کو راغب کریں ، لوگوں کے دینی جذبات کو بلند کریں ۔سارا کام اہل تبلیغ کے بس کا نہیں کام کی تکمیل مقامی علماء سے مل کر کام کرنے سے ہوگی عوام کو مقامی علماء ہی سے استفادہ کرنے میں زیادہ فائدہ ہے فرمایا: یہ بھی ظاہر ہے کہ ہمارے قافلے پورا کام نہیں کرسکتے، ان سے تو بس اتنا ہی ہوسکتا ہے کہ ہر جگہ پہنچ کر اپنی جد و جہد سے ایک حرکت وبیداری پیدا