دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
اسباب کے متعلق مجھے دو خطروں کا اندیشہ ہے فرمایا: مجھے دوخطرے ہیں ، ایک یہ کہ اسباب ہوتے ہوئے اسباب پر نظر نہ ہو، مشکل ہے، مجھے اپنے اوپر بھی خطرہ ہے،اسباب پر نظر ہوجانے سے اللہ کی نصرت ختم ہوجاتی ہے، استدلال میں لَقَد نَصَرَکُمُ اللّٰہ کو پیش کیا، اسباب نعم (نعمتیں ) ہیں اسباب کا تلبس استعمال نعمت کے درجہ میں ہو، نہ کہ ان پر نظر جم کر خالق کے بجائے ان سے جی لگ جائے۔ دوسرا خطرہ یہ ہے کہ ہم کام نہ کررہے ہوں اور سمجھیں کہ کررہے ہیں ، کام کے اثرات کو کام سمجھیں ، کام تو چھ نمبروں کی پابندی ہے۔ (ارشادات ومکتوبات مولانامحمد الیاسؒ ص۹)اسباب کے درجہ میں حکیم ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق پرہیز حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ نے اپنے معالج سے ارشادفر مایا: حکیم صاحب! میں تو آپ کے پرہیز کے مطابق عمل کرنا شرعی فرض سمجھتا ہوں ، کیا یہ کم ہے کہ میں نے نماز میں قیام کے ثواب سے محروم رہوں ۔(یعنی بیٹھ کر نماز پڑھتا ہوں ) (حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ اور ان کی دینی دعوت ص۱۶۳)صحت وتندرستی بڑی نعمت ہے اس کی حفاظت کیجئے علاج کرنا سنت ہے پرہیز کرنا فرض ہے اللہ کی یاد کے بعد تندرستی دوسری نعمت ہے، اس واسطے تندرستی کو بحال رکھنا بہت ضروری ہے۔ پرہیز کرنا فرض ہے، علاج سنت ہے۔(ارشادات ومکتوبات مولانامحمد الیاس ؒ ص۶۷)