دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
فرمایا: جوانعامات اور ثمرات خون سے وابستہ تھے ان کے لئے کم ازکم پسینہ گرانا تو چاہئے۔ فرمایا:وہاں حال یہ تھا کہ حضرت ابوبکرؓ وحضرت عمرؓ بھی دین کی راہ میں اپنے آپ کو فنا کردینے کے باوجود اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کھلی ہوئی اور یقینی بشارتوں کے باوجود اس دنیا سے روتے ہوئے گئے۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒص۱۵۰ملفوظ:۱۷۵تا۱۷۷)الحمد للہ امت کے مختلف طبقات اس کام سے جڑتے چلے جارہے ہیں ، خطرہ ہے کہ کام کی ناقدری کہیں موجِبِ حرمان نہ ہو فرمایا:علماء کی جماعت نہایت تدریج اور خوشگواری کے ساتھ استقبال کرتی چلی آرہی ہے، تجارت اور ملازمت پیشوں میں ایسی مقبول ہوکر ان کو راہ ہدایت پر لاتی چلی آرہی ہے، انگریزی اثرات سے دہریت میں غرقابوں کو صاف صاف رشد وہدایت پر کھینچتی چلی آرہی ہے، بدعات وغیرہ اہواء (خواہشات) میں گرفتار اور پھنسے ہوؤ ں کو تدریجاً نہایت رفق کے ساتھ راہ سنت پر کھینچتی چلی آرہی ہے، باوجود ان سب ترقیات کے اس کی ناقدری کا جتنا شکوہ کیا جاوے وہ کچھ کم نہیں ۔ (مکاتیب حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ص۳۶ مکتوب:۵) حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ نے حضرت مولانا سید ابوا لحسن علی ندویؒ کے نام ایک مکتوب میں تحریر فرمایا: ’’میں آپ سے کن الفاظ سے ظاہر کروں کہ میں آپ کو اس وقت کس بے کلی کے ساتھ خط لکھ رہا ہوں ۔