دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
شہیدوں کا ثواب ملے گا، اس سے مراد وہ سنت ہے جو سنت عبادت ہو، دین میں مقصود ہو، اور مردہ ہوچکی ہو، سنت عادت یہاں پر مراد نہیں ہے، بلکہ سنت عبادت کی طرح سنت عادت کی اصرار سے نہ تو تبلیغ کی جائے گی نہ ہی اس کے تارک پر ملامت اور نکیر کی جائے گی، ہاں سنت مقصودہ کو زندہ کرنے پر سو شہیدوں کا ثواب ہوگا۔ زندہ کرنے سے مراد ہے خود عمل کرنا اور عمومی طور پر اس کو رواج دینا، ایسی تدبیر اختیار کرنا جس سے وہ سنت امت میں رائج اورعام ہوجائے لوگوں کی زندگیوں میں آجائے۔ حضرتؒ فرمارہے ہیں جب ایک مردہ سنت کو زندہ کرنے کا یہ ثواب ہے تو فرض کو زندہ کرنے کا کتنا ثواب ہوگا، اس کا اندازہ خو دہی لگالو، مثلاًشرعی طور پر میراث تقسیم کرنا فرض ہے، اپنے معاملات کو شرعی طور پر انجام دینا ، بیع وشراء شرعی طریقہ پر کرنا،باہمی مقدمات اور نزاعات کو شرع کے مطابق حل کرنا یہ سب ایسے فرائض ہیں جو مردہ (یعنی متروک) ہوچکے ہیں ، ان کو زندہ کرنے کا کس قدر ثواب عظیم ہوگا اور ان کا زندہ کرنا علماء ہی کے ذریعہ ہوسکتا ہے۔کیونکہ اس نوع کے فرائض کو زندہ کرنے کے لیے علم کی ضرورت ہے، علم وعلماء کے بغیر یہ کام انجام نہیں دئیے جاسکتے۔نئے لوگوں کے ساتھ کام کرنے کی ترتیب اور ضرورت کے موقع پر تقریر کی ضرورت فرمایا:کام کی ترتیب! سب سے پہلے نئے مجمع میں تقریر کرادے اس کی کمی کو اس سے پہلے آنے والا پوری کرے، خود پوری تقریر نہ کرے ورنہ تھک جائے گا، اور یہ کا م متعدی نہ ہوگا، اور فروغ نہ پاوے گا۔ جلسوں میں ایک فردیا دو فرد تقریر کے ذریعہ رجوع کریں ، جذبات بلند کریں ۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانا محمد الیاسؒ ص:۸۷)