دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
ہدیہ کی اہمیت اور زکوٰۃ وہدیہ کا فرق فرمایا:زکوٰۃ کا درجہ ہدیہ سے کمتر ہے،یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر صدقہ حرام تھا، ہدیہ حرام نہ تھا، اور اگر چہ زکوٰۃ فرض ہے اور ہدیہ مستحب ہے، مگر بعض دفعہ مستحب کا اجر فرض سے بڑھ جاتا ہے، جیسے ابتدائً سلام کرنا سنت ہے اور جواب دینا فرض ہے،مگر ابتدائے سلام جواب سے بہتر ہے، اسی طرح زکوٰۃ گو فرض ہے مگر اس کا ثمرہ تطہیر مال ہے(یعنی زکوٰۃ دینے سے مال پاک ہوجاتا ہے)، اور ہدیہ گومستحب ہے مگر اس کا ثمرہ تطییب قلب مسلم ہے(یعنی مسلمان کا جی خوش کرنا مقصد ہے)، تو ثمرہ کے لحاظ سے یہ افضل ہے، کیونکہ تطہیر مال سے تطییب قلب مسلم کا درجہ بڑھا ہوا ہے(یعنی مال کی پاکیزگی کے مقابلہ میں مرد مسلم کا جی خوش کرنا افضل ہے)، اور زکوٰۃ سے بھی اگر چہ مسلمان حاجت مند کی تطییب قلب ہوجاتی ہے، مگر مقصود اًنہیں بلکہ تبعاً حاصل ہوجاتی ہے، اور ہدیہ سے اصل مقصود ہی تطییب قلب مسلم ہے۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۵۳ملفوظ:۵۱)ہدیہ دیناصدقہ دینے سے افضل ہے اور قرض دینے کا ثواب ہدیہ سے بھی بڑھ کر ہے فرمایا:لوگوں کوہدیہ ، صدقہ اور قرض کے فضائل واقعات صحابہ سے بتلانا چاہئے، صحابہؓ مزدوری کرکرکے صدقہ کرتے تھے، ان میں صرف اغنیاء ہی صدقہ نہیں کرتے تھے، غریب بھی مزدوری کرکے کچھ نہ کچھ صدقہ کیاکرتے تھے کیونکہ صدقہ کے فضائل ان کی نظر میں تھے، اور جب صدقہ کا یہ درجہ ہے تو ہدیہ تو اس سے بھی افضل ہے۔ (ملفوظات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ ص۶۲ملفوظ:۶۴)