دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
اس (تبلیغی کام میں نکلنے اور) لگنے کا مقصود اللہ کے ساتھ تعلق اور شریعت کا پھیلانا ہے۔(مکاتیب حضرت مولانامحمد الیاس صاحب ص۲۵مکتوب۲) فائدہ: شریعت کے پھیلنے کا مقصد یہ ہے کہ انفرادی واجتماعی اور معاشرتی زندگی میں یعنی زندگی کے ہر شعبہ میں شریعت کے مطابق عمل ہونے لگے، یہ اس کام کا مقصد ہے۔ فرمایا:یہ بات ہمیشہ پیش نظر رہے اور کبھی نظرخطا نہ کرے کہ مقصود دین کا ہر چیز کا محض وقت دعا کا بڑھانا ہے، اس میں ہر وقت زیادہ سعی کی جائے۔ (مکاتیب حضرت مولانامحمد الیاس صاحب ص۳۰) فرمایا:یہ کام (یعنی دعوت وتبلیغ کا کام ) خود جالب رحمت ( یعنی اللہ کی رحمت کو متوجہ کرنے والا )ہے۔ (مکاتیب حضرت مولانامحمد الیاس صاحب ص۳۰)نہایت جامع چار اہم نصیحتیں یہ چار باتیں چار لاکھ حدیثوں کا خلاصہ ہیں : (۱)اِنّمَاالْأعْمَالُ بِالنِّیَاتِ(بخاری )(یعنی اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے) (۲) جو چیز اپنے لئے پسند ہو دوسروں کے لئے (بھی وہی)پسند کرے۔ (۳) لایعنی سے بچنا۔ (۴) چھوڑدے اس چیز کو جو تجھے شبہ میں ڈالے اور اختیار کر اس چیز کو جو تجھے شبہ میں نہ ڈالے۔ (مکتوبات وارشادات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒص۸۹) فائدہ:حضرتؒ نے جو کچھ فرمایا ہے وہ متعدد حدیثوں کا خلاصہ اور مغز ہے، پہلی بات کا حاصل یہ ہے کہ دین ودنیا کا تمہارا کوئی بھی کام ہو اس میں اپنی نیت درست رکھو، تمہارا وہ عمل خالص اللہ کے واسطہ ہو، نماز، روزہ، عبادت، تقریبات