دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
نرمی کا برتاو رکھو، سخاوت سے کام لو، کچھ پیسہ خرچ کرو، خصوصاً مخالفین کے ساتھ ،یہی وہ اعمال ہیں جو حق تعالیٰ کی رحمت کے دروازے کھولنے والے ہیں ، انھیں اخلاق سے فتنے دب جائیں گے،دشمن دوست بن جائیں گے، یہی ہمارے کام کا اصول ہے چنانچہ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ أحْسَنْ فَاِذَاالَّذِیْ بَیْنَکَ وَبَیْنَہٗ عَدَاوَۃُٗ کَأنَّہٗ وَلِیُٗ حَمِیْمُٗ، برائی کو اچھائی سے دفع کرو،جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ جس سے تمہاری دشمنی ہے وہ تمہارا جگری دوست بن جائے گا۔تبلیغی ساتھیوں سے مولانامحمد الیاس صاحبؒ کی گذارش ان اصولوں کی بہت پابندی کیجئے ورنہ سخت خطرہ ہے حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ نے ایک مکتوب میں تحریر فرمایا: ضروری اہم بات یہ ہے کہ میرے احباب اپنی خصوصی کوششیں اور اصلی سعی اور اپنے خیالات اور قلوب کی توجہ کا رخ اپنے ان اصولوں کی غایت پابندی کے ماتحت تبلیغ کے فروغ دینے ہی میں مشغول رکھیں ،ہر نیا کھڑا ہونے والا فتنہ ان شاء اللہ تعالیٰ اس رویہ سے خودبخودفرو(ختم) ہوگا،ورنہ بہت خطرہ ہے کہ طبائع کی چھیڑ چھاڑ کے ساتھ خود طبعی مناسبت ہونے کی وجہ سے یہی سلسلہ خدانخواستہ پائیدار نہ ہوجائے، اور تبلیغ کا راستہ خدانخواستہ ضعیف نہ ہوجائے۔ البتہ سب کی رائے کہیں صریح منکرات کے دلائل پر ہوجائے تو کبھی کبھی ان دلائل میں قوت اورزور کے ساتھ مطالبہ کرنے میں مضائقہ نہیں ورنہ میرے خیال میں تو وہی بات ہے کہ تمام ملکی جامعوں اور مجامع میں اس مضمون کی اشاعت کا اہتمام کرلیا جائے۔