دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
اسی طرح بعض لوگ جوش میں آکر چھوٹے بڑے اور عالم غیر عالم کی تمیز نہیں رکھتے اور ہر ایک کو نکلنے پر اصرار و مجبور کرتے ہیں ، وہ یہ نہیں دیکھتے کہ کس بڑے سے مخاطب ہورہے ہیں ، اور وہ کس بڑے دینی کام میں ہمہ تن مصروف ہیں ، جس کو دوسرے لوگ نہیں انجام دے سکتے، ان کے سامنے بس ایک پہلو ہے خروج، خروج،جوش میں آکر ہوش کھو بیٹھتے ہیں اور چھوٹے بڑے کے حقوق وآداب کابھی کچھ لحاظ نہیں رکھتے، حضرت مولانا محمدالیاس صاحبؒ اس سے منع فرمارہے ہیں ۔یہ ہے کامیابی کا راستہ فرمایا: شریعت نے جس وقت جو بتلادیا ہے وہ کرنا، تیمم کے وقت وضو کرنے والا نافرمان (ہوگا)۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانا محمد الیاسؒ ص:۳۶) فائدہ: یہ ہے دینداری کا معیار اور اللہ کی رضا حاصل کرنے کا طریقہ کہ جس وقت میں شریعت کا جو حکم ہو اس وقت وہی عمل کرنا، بس یہ ہے کامل دینداری، بیماری کے وقت میں جب کہ پانی کے استعمال کرنے سے نقصان کا اندیشہ ہو شریعت میں تیمم کا حکم ہے، خواہ غسل کا تیمم ہو یا وضو کا، اب اگر کوئی شخص بیماری اور معذوری کے باوجود اللہ پر توکل کرے اور بجائے تیمم کے وضو یا غسل کرے یعنی مسئلہ کے خلاف عمل کرے اس کے متعلق حضرتؒ فرمارہے ہیں کہ یہ شخص نافرمان اور گنہگار ہوگا۔ حضرتؒ کے اس فرمان سے مسائل اور احکام کا علم حاصل کرنے کی اہمیت کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ آدمی کتنے ہی خلوص وللہیت سے کوئی کام کرے لیکن مسئلہ اور شریعت کے خلاف ہونے کی وجہ سے وہ شخص گنہگار ہوگا،اب رہی یہ بات کہ کس موقع پر کیا کرنا ہے، اس کو اہل علم اور ارباب افتاء یعنی علماء و مفتیوں سے معلوم کرنا ضروری ہوگا۔ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ نے اپنے لوگوں کو توجہ دلائی ہے کہ محض جذبہ وشوق نہیں ، محض خلوص وللہیت ہی نہیں محض طبیعت کا جوش اور توکل کا غلبہ نہیں بلکہ اصل